ابوایوب انصاری،ان کانام خالد بن زید بن کلیب بن ثعلبہ بن عبدِ عوف بن غنم بن مالک النجار انصاری،خزرجی،نجاری ہے،بیعت عقبہ کے علاوہ تمام غزوات میں شامل
رہے،حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے مخصوص طرف داروں میں تھے،ابن کلبی اور ابن اسحاق وغیرہ لکھتے ہیں،کہ جنگ جمل اور جنگ صفین میں حضرت علی کے لشکر میں تھے،اور
نہروان کی لڑائی میں حضرت علی کے مقدمتہ الجیش میں شامل تھے،شعبہ کہتے ہیں ،میں نے حکم سے دریافت کیا،کیا ابوایوب جنگ صفین میں شریک تھے،انہوں نے
کہا،نہیں،البتہ معرکۂ نہروان میں موجود تھے۔
ابوالعباس احمد بن عثمان اور حسین بن یوحن بن اتویہ بن نعمان الباوردی نے اسماعیل بن ابوالحسن علی بن حسین الحمانی نیشاپوری سے،انہوں نے ابوسعید مسعود بن
ناصر بن ابوزید الرکاب سنجری سے، انہوں نے قاضی ابوالقاسم علی بن محسن السّنونی سے،انہوں نے ابوعبیداللہ حسن بن عمران انصراب سے،انہوں نے حامد بن یحییٰ
سے،انہوں نے یحییٰ بن ایوب العابد سے،انہوں نے اسماعیل بن جعفر سے،انہوں نے سعد بن سعید بن قیس انصاری سے،انہوں نے عمربن ثابت بن حارث خزرجی سے، انہوں نے
ابوایوب انصاری سے،انہوں نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی،آپ نے فرمایا،جس نے رمضان کے بعد شوال کے بھی چھ روزے رکھے گویا اس نے زمانے بھر کے
روزے رکھےجناب ابوایوب انصاری نے امیر معاویہ کے عہد میں یزید کی کمان میں حکومتِ روم کے خلاف جنگ میں حصّہ لیا،اوراسلامبول کے پاس پچاس یا اکاون ہجری میں
وفات پائی،اور وہیں دفن ہوئے،اور بروایت مجاہد یزید نے اپنے لشکرکے سواروں کو حکم دیا،کہ جناب ابوایوب انصاری کی قبر کو گھوڑوں کے سموں سے روند ڈالو،تاکہ
قبر کا نشان مٹ جائے ایک روایت میں ہے کہ ایک رومی نے مسلمانوں سے اس صبح کو جس رات حضرت ابوایوب کودفن کیا گیا،دریافت کیا،کہ گذشتہ رات تم کیا کرتے رہے
ہو؟انہوں نے جواب دیا،کہ یہ شخص جسے ہم نے دفن کیا ہے،یہ ہمارے رسولِ کریم کے صحابۂ کبار سے ہیں،اور قدیم الاسلام ہیں، اگر ان کی لاش کوزمین سے نکالاگیا تو
جب تک ہماری حکومت ہوگی،عرب میں ناقوس نہ بج سکے گا۔
مجاہد لکھتے ہیں،کہ جب ان کے یہاں قحط پڑتا ہے،تو وہ ان کی قبر سے تھوڑی مٹی ہٹاتے ہیں،تو بارش ہوجاتی ہے،جب حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہجرت کر کے
مدینے تشریف لائے تھے، تو ان کے یہاں ہے اترے تھے،اورمسجد اور حجرات کی تعمیر تک وہیں قیام فرمارہے تھے،ابوعمر نے ان کا ذکر کیا ہے،اور خالد بن زید کے ترجمے
میں ان کا ذکر ہوچکاہے۔