ابوالدحداح بن وحداحتہ الانصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ،ایک روایت میں ابوالدحہ ہے،صحابی شمارہوتے ہیں ابوعمرکہتے ہیں،مجھے ان کے نام اور نسب کا علم نہیں،ہاں
وہ انصارکے حلیف تھے،ابن ادریس وغیرہ نے محمد بن اسحاق سے،انہوں نے محمد بن یحییٰ بن حبان سے،انہوں نے اپنے چچا واسع بن حبان سے روایت کی،کہ وحداح فوت ہوگئے
اور ان کا قیام انصار میں تھا،حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاصم بن عدی وک بُلاکردریافت کیا،آیاوحداح کاتم سے کوئی نسبی تعلق تھا،انہوں نے کہا،
نہیں،حضورِاکرم نے ان کی میراث ان کے بھانجے ابولبابہ بن ابوالمنذر کے حوالے کردی،ایک روایت میں ان کانام ثابت مذکورہے،اورہم نے باب الثاءکے تحت ان کا
ذکرکیاہے۔
ابن مسعود کہتے ہیں،جب یہ آیٔت
مَن ذَی الَّذِی یُقرِضُ اللہَ قَرضاً حَسَناً فِیھا غَفَرَلَہٗ ،
اتری،توجناب وحداح نے حضوراکرم سے دریافت کیا، یارسول اللہ؟کیااللہ تعالیٰ ہم سے قرض مانگتاہے،آپ نےفرمایا،ہاں پھرابن مسعود نے ان کے صدقے کی روایت بیان
کی۔
ابونعیم نے باسنادہ فضیل بن عیاض سے،انہوں نے سفیان سے،انہوں نے عون بن ابی حجیفہ سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی،کہ ابوالدحداح نے امیر معاویہ سے کہاکہ
رسولِ اکرم نے فرمایا،جس کی خواہش حصولِ دنیا ہو،اللہ تعالیٰ اس پر میراقرب حرام کردیگا،کیونکہ مجھے دنیاکی تخریب کے لئے بھیجاگیا ہے،نہ کہ اس کی تعمیر کے
لئے،مگرپہلی بات اصح ہے،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔