ابوداؤدانصاری مازنی،ان کے نام میں اختلاف ہے،ایک روایت میں عمرواوردوسری میں عمیربن عامر بن مالک بن خنساء بن مبذول بن عمروبن غنم بن مازن بن نجارانصاری
خزرجی ہے،غزوۂ بدر اور احد میں موجودتھے۔
عبداللہ نے باسنادہ تایونس انہوں نے ابن اسحاق سے بہ سلسلۂ شرکائے بدرازبنومازن بن نجار، ابوداؤدعمیر بن عامر بن بالک کا ذکرکیا ہے،جنہوں نے ابوالتجری قرشی
کوبدرکےدِن قتل کیا تھا، حالانکہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے ہدایٔت فرمائی تھی،کہ جو شخص بھی ابوالخری سے مزاحم ہو،وہ اسے قتل نہ کرے،کیونکہ یہ
وہ شخص تھا،جس نے قریش کا وہ معاہدہ جس میں بنوہاشم سے مقاطعہ کیا تھا،تلف کردیاتھا،اورجومکے میں حضورِاکرم اور مسلمانوں سے حُسن سلوک سے پیش آتاتھا،ایک
روایت میں ہے کہ اس آدمی کے قاتل کانام مجدر بن زیادالبلوی تھا،ایک روایت میں اس کے قاتل کا نام ابوالیسر تھا۔
ابوداؤد سے مروی ہے کہ وہ معرکۂ بدر میں ایک مشرک کا پیچھاکررہاتھا،تاکہ اسے قتل کرے،لیکن قبل اس کے کہ ان کی تلوار اس کی گردن تک پہنچے،سرخود بخود کٹ کر
زمین پر گرپڑا،انہیں معلوم ہوگیا کہ اس کا قاتل کوئی اورتھا۔
یہ روایت ابنِ اسحاق نے اپنے والد اسحاق بن یسارسےانہوں نے بنومازن بن نجارکے ایک شخص سے اوراس نے ابوداؤدمازنی سے بیان کی،تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔