ابوحفصہ یا ابنِ ابی حفصہ،جعفر نے ان کا ذکر باب الحاء میں کیاہےوہب بن جریر نے شعبہ سے،انہوں نے مغیرہ بن عبداللہ جعفی روایت کی،کہ وہ ابوحفصہ کے پاس بیٹھے
ان سے باتیں کررہے تھے،کہ ایک کالا بڈھاجو لحیم شحیم تھا،آگیا،ہماری گفتگو کے دَوران میں وہ ایک آدمی پر نظریں جمائے ہوئے تھا،میں نے اسے عتاب کیا،ابوحفصہ
کہنے لگے،تم باتیں کررہے تھے،اور مجھے حضورِاکرم کی ایک حدیث یاد آرہی تھی،آپ نےایک دفعہ حاضرین مجلس سے دریافت فرمایا، جانتے ہو،"رقوب"کسے کہتے
ہیں؟حاضرین نے جواب دیا،یارسول اللہ ،لاولد کو،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،رقوب وہ شخص ہوتا ہے،جس کے بیٹے تو ہوں،لیکن اسےان سے کوئی فائدہ نہ ہو،پھر
آپ نے دریافت فرمایا،جانتے ہو،صعلوک کون ہوتاہے؟صحابہ نہ عرض کیا،یارسول اللہ! جو قلاش ہو،فرمایا،نہیں حقیقی قلاش وہ ہے،جس کے پاس مال تو ہو،لیکن وہ کسی کو
کچھ بھی نہ دے،پھر پوچھا، جانتے ہو،مرگی کیا ہے؟صحابہ نے عرض جواب دیا،یارسول اللہ،ایک عارضے کا نام ہے،فرمایا،حقیقی مرگی یہ ہے،کہ کوئی شخص غصّے سے بے بس
ہوجائے اور اس پر ہذیانی کیفیت طاری ہوجائے،ابونعیم اور ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔