محمد بن احمد بن الزبر قان المعروف بہ ابو حفص صغیر: ماور اء النہر کےملک میں شیخ حنفیہ امام ربانی ، عالم فاضل ، فقیہ محدث ثقہ،زاہد،متورع،صاحب سنت و اتباع تھے۔ ابو عبد اللہ کنیت تھی ۔ فقہ اپنے والد امام ابو حفص کبیر تلمیذ امام محمد سے اخذ کی اور حدیث کو ابی الولید طالسی اور حمیدی اور یحییٰ بن معین وغیرہ سے سنا اور روایت کیا اور مدت تک طلب علم میں امام بخاری کے رفیق رہے یہاں تک کہ بخار میں ریاست مذہب حنفیہ کی آپ پر منتہیٰ ہوئی اور ائمہ دیار وامصار نے آپ سے تفقہ کیا۔ کتاب اہواء اور کتاب اختلاف اور کتاب رد لفظیہ تصنیف کیں اور ماہ رمضان ۲۶۴ھ میں وفات پائی۔
احمد بن سلمہ سے منقول ہے کہ جب امام بخاری سےقرآن کے معاملہ میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ خدا کا کلام ہے ۔ اس پر لوگوں نے کہاکہ کسی طرح اس میں تصرف بھی ہو سکتا ہے ؟ انہوںن ے کہا کہ زبانوں کے ساتھتمصرف ہو سکتا ہے ۔ جب اس بات کی خبر محمد بن یحییٰ ذہلی کو جو نیشا پور میں بڑے محدث ثقہ حافظ جلیل تھے،ہوئی تو انہوں نے نہایت خفا ہو کر حکم دیا کہ جو شخص امام بخاری کی مجلس میں جائے وہ ہمارے پاس ہر گز نہ آئے ، پس امام بخاری نا چار ہو کر بخارا کی طرف چلے گئے۔ اس پر ذہلی نے امیر بخار ااور وہاں کے شیوخ کو امام بخاری کی نسبت تحریر کیا جس پر امیر بخارا نے امام بخاری کی تکلیف وہی کا قصد کیا یہاں تک کہ ان کو آپ یعنی ابو حفص صغیر نے بعض سر حدات بخارا کی طرف نکالدیا۔ ’’ امام اقالیم ‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)