ابوامامہ بن ثعلبتہ انصاری حارثی رضی اللہ عنہ
ابوامامہ بن ثعلبتہ انصاری حارثی،بروایتے ان کا نام ایاس تھا،ثعلبہ کے ترجمے میں ہم ان کا ذکر کر آئے ہیں،ایک روایت میں ان کانام سہل آیا ہے،صحیح روایت
ایاس بن ثعلبہ ہے،انہوں نے حضورِ اکرم سے تین احادیث روایت کی ہیں(۱)جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کا ناجائز طور پر اڑالیا،اس پر اللہ فرشتوں اور تمام
انسانوں کی لعنت پڑتی ہے(۲)اسلام سے بیزاری(۳)حضورِ اکرم نے ابوامامہ کی تدفین کے بعد ان کی نمازجنازہ پڑھییحییٰ بن محمود نے اجازۃً باسنادہ تا ابن ابی عاصم
روایت کی،کہ عمرو بن علی نے عبدالرحمٰن بن مہدی سے انہوں نے عبداللہ بن متیب مدنی سے،انہوں نے اپنے داداعبداللہ بن ابی امامہ سے،انہوں نے اپنے والد سے روایت
کی کہ جب حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کی طرف کوچ کا ارادہ کیا،تو ابوامامہ بھی آپ کے ساتھ چلنے کو تیار ہوگئے اس پر ان کے ماموں ابوبردہ بن نیار
نے بھانجے سے کہا،کہ تم اپنی ماں کی خدمت گزاری کے لئے رُک جاؤ،ابوامامہ نے کہا،آپ کی بھی تو بہن ہیں،آپ رُک جائیں،حضور نے ابوامامہ کو رکنے کا حکم
دیا،اور ابوبردہ لشکر میں شریک ہوگئے،جب غزوہ سے واپس آئے،توابوامامہ کی والدہ فوت ہوچکی تھیں،حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی تدفین کے
بعدنماز جنازہ پڑھی۔
یحییٰ اور ابویاسر نے باسنادہما تا مسلم بن حجاج،یحییٰ بن ایوب،قتیبہ بن سعید اور علی بن حجر نے اسماعیل بن جعفر سے روایت کی،ابن ایوب کا بیان ہے کہ اسماعیل
نے علاء مولائے حرقہ سے انہوں نے معبد بن کعب السلمی سے، انہوں نے اپنے بھائی عبداللہ بن کعب سے،انہوں نے ابوامامہ سے روایت کی،رسولِ اکرم نے فرمایا،جوشخص
اپنے مسلمان بھائی کا مال اڑالے،تو ضرور جہنم میں جائےگا،اورجنّت اس پر حرام ہوجائے گی،ایک شخص نے پوچھا،یارسول اللہ !خواہ معمولی چیز ہو، حضورِ اکرم نے
فرمایا،ہاں،خواہ پیلو کی لکڑی کا ٹکڑا ہو،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔