شیخ ابو عمران موسی المیرتلیّ کے بارے میں فرماتے ہیں: آپؓ اپنے نفس کو اذیتیں دینے والوں میں سے تھے ساٹھ سال گھر میں رہے باہر نہ نکلے، آپ حارث بن اسد المحاسبی کے راستے پر تھے۔ میں نے آپ کو خواب میں دیکھا جو آپ کے مقام سے بلند مقام میں آپ کا جانا بتاتا تھا، میں نے یہ خوشخبری آپ کو دی تو آپ نے فرمایا تو نے مجھے خوشخبری دی ہے اللہ تجھے جنت کی خوشخبری دے۔ کچھ عرصہ ہی گزرا تھا کہ آپ نے وہ مقام حاصل کر لیا میں اگلے ہی دن آپ کے پاس گیا آپ کے چہرے پر خوشی تھی ، میرے لئے کھڑے ہوئے اور مجھے گلے لگایا۔ میں نے کہا آپ نے تو یہ مقام حاصل کر لیا میرے وعدے کا کیا ہوا فرمایا انشاء اللہ ایسا جلد ہو گا چناچہ ایک مہینہ بھی گزرنے نہ پایا تھا کہ اللہ نے مجھے اپنے پاس سے خاص نشانی ایجاد کر کے جنت کی بشارت دی لہذا اب میں قطعاً اپنے جنتی ہونے کا یقین رکھتا ہوں اور اس میں ذرا برابر بھی شک نہیں کرتا کہ میں اہل جنت میں سے ہوں بالکل ویسے ہی جیسے کہ میں حضور ﷺ کے بارے میں شک نہیں کرتا، ہاں پر میں یہ نہیں جانتا کہ مجھے آگ چھوئے گی یا نہیں، اللہ مجھے اور آپ سب کو اس آگ سے بچائے؛ آمین۔