ابوجہاد،انصاری ہیں،اور انہیں حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی،ان کا تعلق بنوسلمہ سے تھا،ابنِ وہب نے سعید بن عبدالرحمٰن سے ،انہوں نے
بنوسلمہ انصار کے ایک آدمی سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے دادا(ابوجہاد) سے جوحضورِاکرم کے صحابہ سے تھے، یوں بیان کیا کہ انہوں نے اپنے والد سے مخاطب
ہو کر کہا!
ابّاجان مبارک ہو،کہ مجھے حضورِ اکرم کی زیارت اور صحبت کی سعادت نصیب ہوئی ہے،بخدا اگر مجھے پیشتر ازیں آپ کی زیارت ہوتی،تومیں یہ کرتا اور وہ کرتا،والد
نے کہا،بیٹا خاموش ہوجاؤ،اور اللہ سے ڈرو،کاش تم ہمیں غزوہ خندق کی رات کو دیکھتے،جب حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے،کون دشمنوں کے بارے میں
دریافتِ حال کیلئے جائیگااورجنت میں میراساتھی بنے گا،کوئی شخص بھی نہ اُٹھا پھرحضورِاکرم نے جناب حذیفہ کا نام لے کر انہیں بُلایا،انہوں نے عرض کیا، یارسول
اللہ!میں اس ڈر سے نہیں اُٹھا،کہ مجھ میں دشمنوں کے دریافت حال کی ہمت نہ تھی، حضورِاکرم نے فرمایا،جاؤ،اورپھر ان کے لئے دعائے خیر کی،ابن مندہ اور ابونعیم
نے ان کا ذکر کیا ہے۔