ابوجہم ابن حذیفہ بن غانم بن عامر بن عبداللہ بن عبید بن عویج بن عدی بن کعب قرشی عدوی،ایک روایت میں ان کا نام عامر،ایک میں عبید بن حذیفہ مذکورہے،ان کی
والدہ کا نام بسیرہ دختر عبداللہ بن اداہ بن ریاح بن عبداللہ بن قرط بن رزاح بن عدی بن کعب تھا،فتح مکہ کے موقعہ پر ایمان لائے،اور حضور کی محبت میں
رہے،قریش کے شرفاءاور معتبرین میں شمارہوتے تھے،ابوجہم اور ان کے بیٹے دونوں بڑے پختہ ارادے اور عزیمت کے مالک تھے۔
زبیر کا قول ہے کہ اب جہم بن حذیفہ قریش کے معززاور طویل العمر لوگوں میں سے تھے،اور نساب تھےاور تعمیر کعبہ میں دوبارہ حِصّہ لیاتھا،ایک بار زمانۂ جاہلیت
میں،جب قریش نے مرمت کرائی تھی،اور دوبارہ اس وقت جب ابن الزبیر نے کچھ ردوبدل کیا تھا،ابوجہم نے امیر معاویہ کے عہد میں وفات پائی،نیزیہ ان لوگوں میں شامل
تھے،جنہوں نے حضرت عثمان کو بعد از شہادت دفن کیا تھا، ابوجہم کے علاوہ حکیم بن حزام،جبیر بن مطعم اور نیاز بن مکرم بھی تھے،جناب ابوجہم نے ایک دفعہ حضورِ
اکرم کو ایک کپڑا بطورِ ہدیہ پیش کیا تھا،جس پر ایک نقش نما کہ دوران نماز میں حضورِ اکرم کا دھیان ادھر متوجہ ہوگیا تھا۔
ابوالفضل عبداللہ بن احمد بن محمد،بن عبدالقاہر نے ابومحمد قار ی سے،انہوں نے حسن بن شاذان سے،انہوں نے عثمان بن احمد الدقاق سے،انہوں نے حسن بن مکرم
سے،انہوں نے عثمان بن عمر سے،انہوں نے یونس سے،انہوں نے زہری سے،انہوں نے عروہ سے،انہوں نے حضرت عائشہ سے روایت کی،کہ حضورِاکرم نے فرمایا،کہ یہ چادر
ابوجہیم کو لوٹاآؤ،اوراس سے دوسری لے آؤ، کہ نماز میں میرا دھیان اس کے نقوش کی طرف منتقل ہوگیا تھا۔
اس کپڑے(چادر) کے بارے میں محدثین میں اختلاف ہے،بعض حضرات کا خیال ہے کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دوسیاہ چادریں ہدیتہً پیش کی گئیں،ایک آپ نے
اوڑھ لی،اوردوسری ابوجہم کولوٹا دی،جب نماز میں حضورِاکرم کا دھیان چادر کی طرف متوجہ ہوگیا،تو آپ نے اسے ابوجہم کی طرف واپس کردیا،اور کہلا بھیجا،کہ اس
چادر کے بدلے میں دوسری چادر بھیج دے، یہ روایت سعید بن عبدالکبیر بن عبدالحمید بن زید بن خطاب نے اپنے والد ےسے اس نے داداسے بیان کی،امام مالک کا قول ہے
کہ انہیں ابوالحرم مکی بن ریان نے باسنادہ یحییٰ بن یحییٰ سے ،انہوں نے علقمہ بن ابی علقمہ سےروایت کی کہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا،
کہ ابوجہم نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلّم کو ایک شامی چادر پیش کی،جس پر نقش بنے تھے،آپ نے دورانِ نماز میں اوڑھی ہوئی تھی،جب نماز سے فارغ ہوئے،توآپ
نے فرمایااسے ابوجہم کے پاس واپس بھیج دو، تینوں نے ان کا ذکر کیاہے۔