ابوجہیم عبداللہ بن جہیم الانصاری،ان سے بشر بن سعید نے جوبنوحضرمی کے آزاد کردہ غلام تھے، حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازی کے سامنے سے گزرنے کے
والے کے بارے میں حدیث بیان کی،جسے امام مالک نے ابوالنضر سے،انہوں نے بشیر بن سعید سے،انہوں نے ابوجہیم عبداللہ بن جہیم سے روایٔت کی اور ان کا نام
لیا،نیزوکیع نے سفیان ثوری سے،انہوں نے ابوالنضر سے،انہوں نے بشر سے،انہوں نے عبداللہ بن جہیم سے روایت کی،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اگر نمازی کے
سامنے سے گذرنے والے کو گناہ کا اندازہ ہو،تو وہ چالیس۔۔۔۔کھڑاانتظارکرتارہے،وکیع نے ان کی کنیت کا ذکر نہیں کیا،حالانکہ وہ کنیت ہی سے زیادہ مشہورہیں۔
روایت ہے،کہ ابوجہیم،ابی بن کعب کی ہمشیرہ کے بیٹے تھے،ابوعمر لکھتے ہیں،کہ مجھے انصارمیں ان کے نسب کا علم نہیں ہوسکا،صرف ابوعمرہی نے ان کا ذکر کیا
ہے،ابنِ اثیر کہتے ہیں کہ ابن مندہ اور ابونعیم نے انہیں اور اوّل الذکر کو ایک ہی آدمی قراردیا ہے،وہ لکھتے ہیں کہ ابوجہیم بن حارث بن صمہ کا نام عبداللہ
بن جہیم تھااور انہوں نے یہ بات مسلم بن حجاج سے روایت کی اور اس سے تمیم علی الجداراورنمازی کے سامنے سے گزرنے کی حدیث بیان کی،جیساکہ ہم اول الذکر ترجمے
میں عمیر اور بشیر کی زبانی ابوجہم سے بیان کرآئے ہیں اور ابوعمر نے دونوں کودو علیحدہ علیحدہ صحابی قرار دیا ہے، لکھا ہےکہ عمیر نے حدیث تیمم ابوجہیم بن
حارث سے اور نمازی کے سامنے سے گذرنے کی حدیث بشیر بن سعید نے عبداللہ بن جہیم سے روایت کی۔
ابن اثیر لکھتے ہیں کہ ان کے خیال کے مطابق ابوعمر راستی پر ہیں،کیونکہ سب لوگوں نے ان کا نسب ابوجہیم بن حارث بن صمہ لکھا ہے اور سب نے ان کے والد حارث کا
نسب مالک بن نجار تک بیان کیا ہے،چنانچہ ابن حبیب اور ابن الکلبی نے حارث بن صمہ بن عمرو بن تحسبک بن عمرو بن مبذول بن مالک بن نجار لکھا ہے،اس میں کہیں
جہیم کا نام مذکور نہیں،علاوہ ازیں ابو عمر نے ان کے والد حارث کے نسب میں مالک بن نجارہ کا ذکر کیا ہے،کہ ابو عمر حارث کے سلسلۂ نسب کو جانتے ہیں،جہاں تک
جناب ابوجہیم کا تعلق ہے،وہ ان کے نسب سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہیں،اس سے معلوم ہوتا ہے، کہ یہ دو آدمی ہیں،واللہ اعلم۔
یہ بھی ممکن ہے کہ علماء کو ابوجہیم عبداللہ کے والد کے نام کے بارے میں اختلاف ہو،کوئی حارث کہتا ہو،اور کو ئی جہیم،اس باب میں امام مسلم کاقول دونوں
گروہوں کے لئے حجّت بن سکتاہے،اس لئے دونوں کو اس کی طرف رجوع کرنا چاہیئے۔