ابوخالد الحارثی از بنوحارث بن سعد ابراہیم بن بکیر البلوی نے بُشَیر بن ابی قسمہ السلامی سے،انہوں نے ابوخالد الحارثی سے جو بنوحارث بن سعد تھے روایت کی کہ
وہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایسے موقعہ پر حاضرہوئے کہ آپ غزوۂ تبوک کی تیاری میں مصروف تھے،ہم آپ کے ساتھ ہولئے،تاآنکہ آپ کے مقام
حجر جو ارضِ ثمود میں واقع ہے،کیمپ کیا،آپ نے ہمیں ان کے مکانوں میں داخل ہونے اور ان کے چشموں سے انتفاع سے منع فرمادیا،اس کے بعد ان پہاڑوں میں گھومنے کو
چل دیئے،وہاں آپ نے اس کے دو کناروں کا عکس ایک تالاب میں دیکھا،حضورِ اکرم نے دریافت فرمایا،یہ کون ساپہاڑ ہے،صحابہ نے عرض کیا ،اس کانام اَجأَ ہے،فرمایا
مجھے اس سے ڈرآتا ہے،خدااسے برباد کرے،ابراہیم کہتے ہیں،مجھے بھی اس سے خطرہ محسوس ہوتارہااس کے بعد آپ تبوک میں تشریف فرماہوئے،وہاں رومیوں کا ایک مسلح
لشکر موجود تھا،جو مسلمانوں کودیکھ کربھاگ گیا،حضورِاکرم نے فرمایا،مجھے اس ذات کی قسم،جس نے مجھے پیغمبر بناکر بھیجا ہے ،کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں
ہوگے،جب تک یہ مقام رومیوں کا مقتل نہیں بنے گا،بعدہٗ صحابہ تبوک کے اس تالاب کی طرف گئے جسے ایکہ کہتے ہیں،جو دو چشموں پر مشتمل ہے،جو آنکھوں سے اوجھل
رہتے ہیں اس کے بعد حضورِ اکرم نے ظہر کی نماز بعد از زوال ادا کی،پھر آپ ہماری جانب تشریف لائے،ہم نے اس چشمے کو اسی طرح ریت میں دبا ہوا پایا،آپ نے
فرمایا،تم کب تک یہاں ڈیرے ڈالے پڑے رہوگے،چنانچہ اس کا نام تبوک پڑگیا۔
پھر آپ نے ترکش سے ایک تیر نکالا،فرمایا،نیچے اترو،اوراسےپانی کی جگہ پر گاڑدو،چنانچہ خداکانام لے کر انہوں نے تیرکو گاڑا،اورپانی جوش مار کر نکل
آیا،ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔