ابوخزامہ،ان کا نام رفاعہ بن عرابہ تھا،ایک روایت میں عراوۃ العذری از عذرہ بن سعد بن زید بن لیث بن سود بن اسلم بن الحاف بن قضاعہ مذکور ہے،ایک روایت میں
جہنی ہے،اور یہی زیادہ مشہور ہے اور جہنیہ بن زید،عذرہ بن سعد بن زید کا چچاتھا،وہ جناب کے علاقے میں رہتاتھا،جو بنو عذرہ کا تعلقہ تھا۔
انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی صحبت حاصل ہوئی اور وہ حجازی تھے،ان سے عطابن یسار نے روایت کی،ہم نے اس کا ذکر رفاعہ بن عرادہ کے ترجمے میں
کیا ہے،ابوعمر نے ان کا ذکر کیا ہے، اور نیز لکھاہے،کہ بعض لوگوں نے انہیں صحابہ میں شمار کر کے غلطی سے ان سے ایک حدیث بھی منسوب کی ہے،جو انہوں نے ابن
شہاب سے روایت کی ہے،حالانکہ اس باب میں صحیح روایت وہ ہے،جویونس،عینیہ اور عبدالرحمٰن بن اسحاق نے زہری سے انہوں نے ابوخزامہ سے(جوبنوحارث بن سعد سے
تھے)انہوں نے اپنے والد سے بیان کی،انہوں نے حضورِ اکرم سے منترجنتر کے بارے میں دریافت کیا اور حدیث بیان کی،نیز ان کی رائے میں یہ ابوخزامہ،تابعین میں سے
ہیں،اور ان کی حدیث میں زبردست اختلاف ہے۔