ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ:اپنے اہل ِقبیلہ کے ساتھ بذریعہ کشتی حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے،انہیں صحبت حاصلی ہوئی، ان کے نام میں اختلاف
ہے،کسی نے کعب بن مالک،کسی نے کعب بن عاصم،کسی نے عبید،کسی نے عمرواورکسی نے حارث لکھاہے،شامی شمارہوتے ہیں۔
یعیش بن صدقہ بن علی فقیہہ نے ابوالقاسم اسماعیل بن احمد بن عمروالسمرقندی نے املاًعبدالواحدبن علی العلاف سے،انہوں نے علی بن محمدبن بشرسے،انہوں نے اسماعیل
بن محمدالصغار سے،انہوں نے احمد بن منصورسے،انہوں نے عبدالرزاق سے،انہوں نے معمرسے،انہوں نے ابن ابی حسین سے،انہوں نے شہربن حوشب سے،انہوں نے ابومالک اشعری
روایت کی کہ وہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی محفل میں موجودتھے کہ یہ آیت نازل ہوئی
:۔"یاایھاالذین آمنوالاتسألواعن اشیاء ان تبدلکم نسوکم"۔
نیزحضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اللہ کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں جن پر انبیاءاورشہدا بھی رشک کرتے ہیں،کیوں کہ انہیں قیامت کے دن اللہ کے قرب میں
ایسامقام حاصل ہوگا۔
اسماعیل بن عبداللہ بن خالد بن سعید بن ابومریم نے اپنے والدسے،انہوں نے داداسے روایت کی، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع کے موقعہ پر،ایامِ
قربانی کے دوسرےدن فرمایا،کیاآج یوم حرام نہیں،صحابہ نے کہا،درست ہےیارسول اللہ!یہ دن قیامت کے دن تک اسی طرح قابلِ حرمت رہیگا،پھرفرمایاکیامیں تمہیں بتاؤں
،کہ مسلمان کون ہے،مسلمان وہ ہے جس کی زبان اورہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں،اورمومن وہ ہے کہ جس سے مومن محفوظ ہوں،اورمومنوں کا جان ومال ان پر تاقیامت حرام
ہے تینوں نے ان کا ذکرکیاہے۔