ابومالک اشجعی رضی اللہ عنہ:ایک روایت میں اشعری ہے،ان کانام عمروبن حارث بن ہانیٔ تھا،بقول ابوعمران سے،عطابن بسارنے روایت کی،ابن مندہ اورابونعیم نے انہیں
صرف اشجعی لکھاہے،اور اس ترجمے میں ان کا ذکرنہیں کیا،امام احمد بن حنبل نے انہیں صحابی شمارکیاہے،ابویاسر نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے،انہوں نے اپنے والد
سے،انہوں نے عبدالملک بن عمرو سے،انہوں نے زبیربن محمدسے،انہوں نے عبداللہ بن محمدبن عقیل سے،انہوں نےعطاءبن یسارسے،انہوں نے ابومالک اشجعی سے روایت
کی،حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،سب سے بڑی دھوکابازی یہ ہے کہ دوشخص ایک مکان میں شریک ہیں جب اس کی تقسیم عمل میں آتی ہے،توایک آدمی اپنے ساتھی
کے حصے سے بالشت بھرزمین فریب کاری سے ہتھیالیتاہے،اس طریقے سے وہ اس زمین کا وہ ٹکڑا،سات طبقوں تک اپنی گردن میں طوق بناکرڈالے گا،یہی قول ہے عبدالملک بن
زبیرکا،اور اسے شریک،قیس بن ربیع اورعبیداللہ بن عمرنے عبداللہ بن عطاسےروایت کیاہے،اوران کانام انہوں نے ابومالک اشعری لکھاہےاوریہی صحیح ہے۔
نیززہیرنےعبداللہ بن محمد سے،انہوں نے عطاسے،انہوں نے ابومالک اشجعی سے،انہوں نے رسولِ کریم سے روایت کی،کہ میری امت میں زمانہ جاہلیت کی چارخصلتیں باقی رہ
جائیں گی،امام بخاری نے بھی اسی اسناد سے اسی طرح نقل کیاہے،اوران کانام ابومالک اشجعی لکھاہے،اورزہیرکثیر الخطاء راوی ہے،تینوں نے ان کا ذکرکیاہے۔