ابومرثدغنوی رضی اللہ عنہ:ان کانام کنازبن حصین بن یربوع بن طریف بن خرشہ بن عبید بن سعد بن عوف بن کعب بن جلان بن غنم بن غنی بن اعصربن سعدبن قیس عیلان
اورایک اورروایت میں کنازآیاہےمگرپہلی روایت زیادہ مشہورہے،وہ حمزہ بن عبدالمطلب کے حلیف اورہم عمرتھے،ابومرثد اورانکے بیٹےغزوہ بدرمیں موجودتھے۔
ابوجعفربن سمین نے باسنادہ یونس سے،انہوں نے ابنِ اسحاق سے بہ سلسلۂ شرکائے غزوۂ بدرازخلفائے بنوہاشم ابومرثد اوران کے بیٹے مرثدکاجوحمزہ بن عبدالمطلب کے
حلیف تھے،نام لیاہے،اوران کے بیٹے مرثد معرکۂ رجیع میں شہیدہوئے تھےاورابومرثد کی وفات حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں بارہ سال ہجری میں ہوئی
تھی،اس وقت وہ ۶۶ سال کے تھے،وہ لمبے قدکے آدمی تھے،اوربال بہت زیادہ تھے۔
ابوالفضل بن ابوالحسن مخزومی نے باسنادہ ابویعلی موصلی سے،انہوں نے عباس الزری سے،انہوں نے ابن مبارک سے،انہوں نے عبدالرحمٰن بن یزیدبن جابرسے،انہوں نے
بشربن عبداللہ سے،انہوں نے ابوادریس خولانی سے،انہوں نے وائلہ بن اسقح سے،انہوں نے ابومرذد سے روایت کی،حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،قبروں پر مت
بیٹھو،اورنہ ان کی طرف منہ کرکے نمازپڑھو،ابونعیم ابوعمراورابوموسیٰ نے ذکرکیاہے۔