ابومسعودانصاری،ان کانام عقبہ بن عمروبن ثعلبہ بن اسیرہ اورایک روایت کے مطابق یسیرہ تھا،ان کاذکرگزرچکاہے،وہ بدری مشہورہیں،کیونکہ وہ بدرکے سکونتی
تھے،یاوہاں آکرٹھہرگئے تھے،اکثر اہل السیرانہیں بدری نہیں گردانتے،ہاں البتہ بیعت عقبہ میں موجودتھے،ایک روایت کی روسے غزوۂ بدرمیں موجودتھےعبیداللہ بن
احمدنےباسنادہ یونس سے،انہوں نے ابنِ اسحاق سے بہ سلسلۂ بیعت عقبہ ازبنوحارث بن خزرج،ابومسعودعقبہ بن عمروبن ثعلبہ بن اسیرہ بن عسیرہ بن عطیہ بن خدارہ بن
عوف بن خزرج کانام لیاہےاورجولوگ بیعت عقبہ میں موجودتھے،ابومسعودعمرمیں ان سب سے چھوٹے تھے،اورخدارہ خدرہ کے بھائی تھے،اورکوفہ میں ٹھہرگئے تھے۔
ابوالفضل بن ابونصرخطیب نے ابومحمدبن جعفربن احمدسے،انہوں نے حسن بن احمدبن شادان سے،انہوں نے عثمان بن احمدالدقاق سے،انہوں نے یحییٰ بن جعفرسے،انہوں نے
عمروبن عبدالغفارسے،انہوں نے اعمش وقطرسے،انہوں نےاسماعیل بن رجاسے،انہوں نے اوس بن صمعج سے،انہوں نے مسعودانصاری سےروایت کی کہ رسولِ اکرم نےفرمایاکہ
مسلمانوں کی امامت وہ کرے جسے قرآن پرمقابلتہً زیادہ عبورہو،یعنی بہترقاری ہو،اوراگراس وصف میں سب برابرہوں توپھراعلم بالسنتہ کوترجیح دی جائےاوراگراس وصف
میں بھی سب برابرہوں،تواقدام بلجہرۃ کوترجیح حاصل ہوگی،اوراگراس میں بھی سب مساوی ہیں توجوآدمی عمرمیں بڑاہوگا،وہ امامت کا زیادہ مستحق ہوگا،اسی طرح صاحبِ
خانہ پراس کے گھرمیں یااس کے دائرہ اثر میں کوئی اورشخص امامت کامجاز نہ ہوگا،اورنہ کسی شخص کواس کی مسندپربلااجازت بیٹھنے کی اجازت ہوگی۔
ابوعمراورابوموسیٰ نے ان کاذکرکیاہے،لیکن ان کے سالِ وفات میں اختلاف ہے،بعض کے مطابق انہوں نے اکتالیس یابیالیس سالِ ہجری میں وفات پائی،بعض نے ان کا سالِ
وفات ساٹھ ہجری کے بعدتحریرکیاہے۔
ابوعمرنے خدارہ کوخاکے ساتھ اوردارِقطنی نےجیم سے جدارہ لکھاہے،اسی طرح یُسِیرہ کی یَاپرپیش سین کے نیچےزِیرلکھی ہے،اُسِیرہ کوالف پرپیش اورسین کے نیچے زیر
ہے،ایک روایت میں الف پر زبربھی مذکورہے۔