ابومعن ،حضرمی نے انہیں صحابہ میں شمارکیاہے،ابوموسیٰ نے اذناًابوعلی سے،انہوں نے احمد بن عبداللہ سے،انہوں نے محمدبن محمدسے،انہوں نے محمد بن عبداللہ بن
سلیمان سے،انہوں نے محمد بن عبدالعزیزبن ابورزمہ سے،انہوں نے علی بن حسن سے،انہوں نے ابوحمزہ سے،انہوں نے عاصم بن کلیب سے،انہوں نے سہیل بن ذراع سے روایت
کی،کہ انہوں نے معن بن یزید سے سُنا، کہ انہوں نے معن کی زبانی سُنا،کہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،تم لوگ مسجد میں جمع ہو،اور جب سب لوگ
آجائیں تومجھے بھی اطلاع دیان،جب صحابہ جمع ہوگئے توہم نے آپ کو اطلاع دی،حضورتشریف لائے،اورہمارے پاس آکر بیٹھ گئے،پھرہم میں سے ایک آدمی نے اُٹھ کر
فصیح و بلیغ تقریر کی،جب وہ ختم کرچکا،توآپ نے فرمایا،
ان من البیان لسحرا۔
ایک روایت میں ہے کہ عاصم بن کلیب نے محارب بن زیاد سے،انہوں نے سہیم بن ذراع سے، انہوں نےعلی سے ایک حدیث روایت کی،ابونعیم،ابوعمراورابوموسیٰ نے ان کا
ذکرکیاہے، ابوعمر نے لکھاہے، کہ بعض لوگوں نے انہیں صحابہ میں شمارکیا ہے،جوغلط ہے،اور وہ معن بن یزید ابویزید ہیں،جنہیں حضورِاکرم نے مخاطب ہوکرفرمایا
،
مانویت یا معن۔