ابومعبدخزاعی جوام معبد کے خاوندتھے،ان کے نام میں اختلاف ہے،محمدبن اسماعیل کے مطابق ان کا نام جیش تھا،اورانہوں نے ام معبدسے حضورِاکرم کے حلیہ مبارک معلوم کیاتھا،اوران کے شوہر ابومعبداوران کے بھائی جیش بن خالد نے ام معبدسے ایک ہی مفہوم کی حدیث سنی ہے،ابومعبدکی وفات حضورکے عہد میں ہوئی،ابومعبدنے قدید میں سکونت رکھی ہوئی تھی۔
عبدالملک بن وہب المذحجی نے حربن صیاع نخعی سےانہوں نے ابومعبد الخزاعی سے روایت کی کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے لئے مکے سے مدینے کوروانہ ہوئے،آپ کے ساتھ حضرت ابوبکراورعامربن فہیرہ ان کے مولیٰ بھی تھے،اورعبداللہ بن ازیقط لیثی رہنمائی پرمامورتھے،یہ لوگ ام معبد خزاعیہ کے خیمے کے پاس سے گزرے،وہ ایک زیرک اورجفاکش خاتون تھی،جوخیمے کے سامنےصحن میں بیٹھی ہوئی تھی اوروہاں سے گزرنے والوں کوکھلاتی پلاتی تھی، ان حضرات نے اس سے گوشت اورکھجوریں طلب کیں،مگراس کے پاس کچھ نہ تھا۔
اس دَوران میں حضورِ اکرم نے خیمے کے اکی کونے میں ایک بکری کھڑی دیکھی،دریافت فرمایا،یہ بکری یہاں کیاکررہی ہے؟ام معبدنے کہا،بیماری کی وجہ سےریوڑکے ساتھ نہیں جاسکی،فرمایا،کیا دودھ دیتی ہے،اس نے جواب دیا،نہیں،یہ دودھ نہیں دیتی،حضورِ اکرم نے فرمایا،کیاتومجھے اجازت دے گی،کہ اس کا دُودھ دوھ لُوں،اس نے جواب دیا،اگرآپ کواس کے تھنوں میں دودھ دکھائی دیتا ہے،تودوہ لیجئے،حضورِ اکرم نے بکری کوبُلایا،جب وہ آئی،توآپ نے اس کے تھنوں کو چھوأ،اور اللہ کانام لے کردعافرمائی،اے اللہ!توام معبدکی بکریوں کومبارک کر،بکری آرام سے کھڑی ہوگئی اوردودھ اُتارااورجگالی کرنے لگی،آپ نے اپنے ساتھیوں کودُودھ پلانے کے لئے برتن منگوایا،آپ نے سارادودھ اس برتن میں دوہ کربکری کوپلادیا،جب اس کا پیٹ بھرگیا،توآپ نے پھراس کادُودھ دوہ کراپنے ساتھیوں کوپلایااورسب سے آخرمیں خودنوش فرمایا،ہم ان کا حال پیشترازیں جیش کے ترجمے میں بیان کرآئے ہیں،تینوں نے ان کا ذکرکیاہے۔