ابوموسیٰ انصاری مدنی ،انہیں صحبت ملی،عبداللہ بن عبدالرحمٰن سمرقندی نے محمد بن یزید البزاز سے، انہوں نے اپنے چچا نافع ابوسہیل سے،انہوں نے ابوموسیٰ انصاری صحابی سےجوآپ کے منتخب صحابہ سے تھے،روایت کی کی ہم لوگ حضورِاکرم کی خدمت میں حاضرتھے،حضورنے فرمایا،ایمان کی چکی چل رہی ہے،تم بھی قرآن کے ساتھ ساتھ گھومتے جاؤ،جدھر کوگھومے،صحابہ نے پوچھا، یارسول اللہ!اگرہم میں اس کی ہمت نہ ہوتو،فرمایا،عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں کی طرح ہوجاؤ، جنہیں آروں سے چیرا گیا،اورسولیوں پر لٹکادیاگیا،کیونکہ نیکی کی موت بدکاری کی زندگی سے بہترہے، ہاں سنو،یہ بنی اسرائیل کے امراء تھے جواِن حواریوں پرظلم کرتے تھے،اورانہیں کوئی روکتا نہیں تھا،اگرچہ وہ انہیں کھلاتے پلاتے اپنے گھروں میں مجالس میں آنے کی اجازت دیتے تھے اور امداد کرتے تھے،مگران کے اس سلوک کی وجہ سے ان کے دلوں میں نفرت پیدا ہوگئی۔
عبداللہ بن عبدالرحمٰن سے منقول ہے کہ انہوں نے امام بخاری سے اس کا ذکرکیا،توانہوں نے اس کی صحت سے انکارکردیا،اورکہا،کہ وہ ابوموسیٰ انصاری اور حاتم بن ربیعہ کو نہیں جانتے، ابن مندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکرکیاہے۔