ابومعقل انصاری،ابوموسیٰ کتابتہً حسن بن احمدسے،انہوں نے فضل بن محمدبن سعیدابونصرالمعدل سے،انہوں نے عبداللہ بن محمدابوالشیخ سے،انہوں نے اپنے ماموں
ابومحمدعبدالرحمٰن بن محمود بن فرج سے،انہوں نے ابوسعیدعمارہ بن صفوان سے،انہوں نے محمد بن عبداللہ الراقی سے،انہوں نے یحییٰ بن زیادسے،انہوں نے موسیٰ بن
وردان سے،انہوں نے الکلبی سے،انہوں نے ابوصالح سے، انہوں نے انس بن مالک سے روایت کی کہ ایک شخص جن کی کنیت ابومعقل انصاری تھی،سفرپرروانہ ہوئے،ان کے پاس
بہت سامال تھا،جسے لے کرانہیں سارے علاقےمیں پھرناتھا، وہ اپنی پارسائی اورعبادت گزاری کی وجہ سے مشہورتھے،راہ میں انہیں ایک مسلح ڈاکو سے مڈھ بھیڑ ہوگئی،یہ
قِصّہ بالتفصیل کتاب الوظائف کے باب صلوٰ ۃ المضطرمیں ابوموسیٰ کی زبانی مذکورہے۔
ڈاکونے ابومعقل سے کہا،اپنامال میرے حوالے کردو،میں تمہیں قتل کرونگا،انہوں نے کہااچھامجھے اتنی مہلت دو کہ میں چاررکعت نمازاداکرلوں،ابومعقل نے اپنے آخری
سجدے میں دربار خداوندی میں یہ دعا کی،"اے مہربان خدا،اے عرشِ مجیدکے مالک،میں تجھے تیری عزت وجبروت اور تیری بے سہیم خدائی کاواسطہ دیتاہوں،اورتیرے اس
نورکو جس نے ارکانِ عرش کومنورکیاہوا،بطور تمسک کے تیرے دربار میں پیش کرتاہوں،کہ اس ڈاکوکے شرسے بچا"۔
انہوں نے بحالتِ سجدہ تین دفعہ دہرایا،اچانک ایک سوار نیزہ لئے وہاں نمودار ہوا،جس نے ڈاکو کو قتل کردیا۔