ابومویہبہ،رسولِ کریم کے آزادکردہ غلام تھے،اوروہ بنومزینہ کے مولد تھے،حضورِ اکرم نے انہیں خرید کرآزاد کردیاتھا،معرکہ مریسیع میں موجودتھے،لیکن ان کا نام نہیں معلوم ہوسکا،ان سے عبداللہ بن عمروبن عاص نے روایت کی۔
ابوجعفرنے باسنادہ یونس سے،انہوں نے ابنِ اسحاق سے،انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن ربیعہ سے، انہوں نے عبیدسےجوحکم بن ابوالعاص کے آزادکردہ غلام تھے انہوں نے عبداللہ بن عمروبن عاص سے،انہوں نے ابومویہبہ سےروایت کی،کہ ایک رات کوحضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے یاد فرمایا،اے ابومویہبہ مجھے حکم ہواہے کہ میں جنت البقیع والوں کی مغفرت کی دعا مانگوں،میں آپ کے ساتھ چل پڑا،ہم قبرستان میں پہنچے حضورِ اکرم نے ہاتھ اٹھائے اور ان کی مغفرت کی دعافرمائی اور فرمایا،اے اہل قبور،جس حالت میں تم ہو وہ اس حالت سے آسان تر ہے،جوتمہارے بعد آنے والے لوگوں کو پیش آئے گی،فتنے سیاہ رات کے اندہیرے کی طرح مسلسل بڑھتے چلے آرہے ہیں، اوردوسرافتنہ پہلے سے مہیب ترہوگا۔
"اےابومویہبہ!مجھے دنیااورآخرت (خلداورجنت)کی کنجیاں دی گئیں،اورمجھے اختیاردیاگیا،کہ چاہوں تو دین و دنیا کی نعمتیں پسند کرلوں یااللہ تعالیٰ کی ملاقات کو ترجیح دوں،میں نے اللہ کی ذات کو ترجیح دی"۔
ابومویہبہ نے عرض کی،یارسول اللہ ،میرے ماں باپ آپ پرفداہوں،آپ دین ودنیاہردوکی نعمتیں پسند فرمالیتے،حضورنے فرمایا،"اے ابومویہبہ !میں نے اللہ تعالیٰ کے دیدار اور جنت کو ترجیح دی ہے"، اس کے بعد آپ واپس تشریف لے آئے،اور دوسری صبح کو اس مرض میں مبتلاہوئے جو جان لیوا ثابت ہوا۔