ابورفاعہ عدوی،ازبنوعدی بن عبدمناہ بن اوبن طانجہ(عدی الرباب)خلیفہ نے ان کا نسب حسبِ ذیل بیان کیاہے،عبداللہ بن حارث بن اسد بن عدی بن جندل بن عامر بن مالک
بن تمیم بن دوئل بن جبل بن عدی بن مناہ بن اوابورفاعہ فضلاصحابہ سے تھے،ان کے نام کے بارے میں اختلاف ہے،ایک روایت میں تمیم بن اسد،ایک میں تمیم بن اسید اور
ایک میں ابن اسدمذکورہے،بصری تھے، ۲۴ہجری میں کابل میں قتل ہوگئے تھے،ان سے صلہ بن اشیم اور حمید بن ہلال نے روایت کی،یحییٰ بن محمودنے اذناً باسنادہ ابوبکر
احمد بن عمروسے انہیں شیبان بن فروخ نے،انہیں سلیمان بن مغیرہ نے ، انہیں حمید بن بلال نے انہیں ابورفاعہ نے بتایا،کہ وہ حضورِاکرم کی خدمت میں حاضرہوئے،اور
آپ خطبہ دے رہے تھے،انہوں نے عرض کیا ،یارسول اللہ،میں ایک غریب الوطن ہوں اور احکام دین سے ناواقف ،حضورِ اکرم نے خطبہ دینا بند کردیا،نیچے اترے،میرے پاس
آکر لوہے کی ایک کرسی پر بیٹھ گئے،مجھے دین کے احکام بتائے اور پھرواپس جاکر خطبہ دینا شروع کر دیا،تاآنکہ فارغ ہوگئے،ابونعیم اور ابوعمر اورابوموسیٰ نے
ان کا ذکر کیا ہے،ہم ان کا ذکر تمیم اور عبداللہ کے ترجموں میں کر آئے ہیں۔