حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ تھے،ان کے نام کے بارے میں اختلاف ہے،ایک روایت میں اسلم،ایک میں ابراہیم اور ایک میں صالح مذکورہے،اورہم
پیشترازیں ان ناموں کے تراجم میں ان کا ذکر کر آئے ہیں،عکرمہ مولی ابنِ عباس نے بیان کیا،کہ ان سے ابورافع نے جوجناب عباس کے مولی تھے،بیان کیا،کہ اہل ِبیت
میں اسلام داخل ہوچکاتھا،اورجناب عباس ام الفضل اور میں نے اسلام قبول کرلیاتھا،چونکہ عباس اپنی قوم سے ڈرتے تھے اور ان کی مخالفت شاق گزرتی تھی اور ان
کاکافی روپیہ قریش میں بکھراہواتھا،اس لئے مارے ڈر کے اسلام کو ظاہر نہیں کرتے تھے۔
ہمیں کئی راویوں نے اپنے اپنے اسنادسے محمد بن عیسیٰ سے،انہوں نے یحییٰ بن موسیٰ سے،انہوں نے عبدالرزاق سے،انہوں نے ابن جریج سے،انہوں نے عمرابن بن موسیٰ
سے،انہوں نے سعید بن ابوسعید سے،انہوں نے ابورافع سے روایت کی،کہ وہ حضرت امام حسن کے پاس سے گزرے،وہ نماز پڑھ رہے تھے اور بالوں کو مینڈھی بناکر کندھے پر
لٹکارکھاتھا،ابورافع نے اسے کھول دیا،توامام حسن نے انہیں گھورکردیکھا،ابورافع نے کہا،اپنی نماز کی طرف دھیان دیجیئے،میں نے حضورِ اکرم سے سُنا کہ یہ شیطان
کا پھنداہے۔
ابورافع،حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانۂ خلافت میں اور بروایتے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں(اوریہ اصح ہے)فوت ہوئے،تینوں نے ان کا ذکرکیاہے۔