ابوسعدبن وہب القرظی،یہ بنوقریظہ سے تھےاورانہیں نضیری بھی کہاجاتاہے،یہ یوم قریظہ کے موقعہ پر حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے خدمت میں
حاضرہوکرمسلمان ہوگئے تھے،محمد بن سعد نے اس روایت کو واقدی سے نقل کیا ہے،علاوہ ازیں واقدی نے بکر بن عبداللہ نضیری سے، انہوں نے حسین بن نضری سے،انہوں نے
اسامہ بن ابوسعد بن وہب النضری سے،انہوں نے اپنے والدسےروایت کی کہ وہ اس وقت موجود تھے،جب حضوراکر م سیل مہزور کے بارے میں اپنا فیصلہ صادرفرمارہے تھے،آپ
نے فرمایاکہ اوپروالاآدمی پانی کو اس وقت تک روکے رکھے جب پانی اس کے ٹخنوں تک پہنچ جائے،پھراسے نچلے آدمی کے لئے چھوڑدے،ابوعمرنے ذکرکیا ہے۔
ابن مندہ نے اس متن کو ابوسعدانصاری کے ترجمے میں ذکرکیاہے،لیکن ابوعمرکوغلطی لگی ہے کہ اس نے ایک ہی آدمی کو پیشترازیں انصاری لکھاہے اوریہاں اسی آدمی کو
بنوقریظہ یابنونضیر سے منسوب کردیاہےبایں خیال کہ یہ دوآدمی ہیں،حالانکہ انصارسے ان کی نسبت بربنائے حلف ہے،بنو نضیرخزرج کے اورقریظہ اوس کے حلیف تھے۔