ابوسعدزرقی یا ابوسعید،ابوعمرکہتے ہیں،ابوسعدمشکوک ہے،اور خلیفہ بن خیاط نے انہیں بعدازذکر ابوسعیدبن معلی ان لوگوں میں شمارکیاہے،جنہوں نے حضورِاکرم صلی
اللہ علیہ وسلّم سے روایت کی اورمزیدلکھا ہے،کہ ان کا نام اورنسب نہیں معلوم ہوسکا،مگرانہوں نے حضورِ اکرم سے روایت کی۔عبداللہ بن احمدبن محمدبن خطیب نے
باسنادہ ابوداؤد طبالسی سے،انہوں نے شعبہ سے،انہوں نے ابوالفیض سے روایت کی،کہ انہوں نے عبداللہ بن مرہ کوابوسعید زرقی سے روایت کرتے سنا،کہ بنواشجع کے ایک
آدمی نے آپ سےعزل کے بارے میں دریافت کیا،آپ نے فرمایا،جوکچھ رحم میں مقدرہوچکا ہے وہ ہوکررہےگا،یہ ابوعمرکاقول ہے،خلیفہ کے علاوہ باقی لوگ انہیں
ابوسعیدزرقی کہتے ہیں،یہ اپنی کنیت کی وجہ سے مشہورہیں،مگران کے نام کے بارے میں اختلاف ہے،ایک روایت میں سعد بن عمارہ،اورایک میں عمارہ بن سعدآیا ہے،ان سے
عبداللہ بن عرہ نے روایت کی ہے،اورابوسعیدزرقی کا نام عامربن مسعود بیان کیاہے،جو غلط ہے۔
اوراس ترجمے کے تحت ابن مندہ اور ابوعمرنے اوریونس بن میسرہ بن حلبس کی حدیث روایت کی ہے،یونس بن حلبس سے مروی ہے،یحییٰ بن ابوالرجاء نے باسنادہ ابوبکراحمد
بن عمروسے،انہوں نے دحیم سے،انہوں نے محمدبن شعیب سے،انہوں نے سعیدبن عبدالعزیزسے،انہوں نےیونس بن حلبس سے روایت کیا،کہ وہ ابوسعید زرقی کے ساتھ قربانی کا
جانور خریدنے کونکلے،انہوں نے ایک دنبے کی طرف جس کاسرسیاہ تھا،اشارہ کیا،جودرمیانے قدکاتھااورمجھے کہا،کہ ان کے لئے خریدلُوں، گویا وہ حضورِاکرم کے سیاہ
سروالے دنبے سے ملتاجلتاتھا۔
ابوعمراس حدیث کا ذکر ابن ابی وہب کے ترجمے میں کرچکے ہیں،اوراس ترجمے میں پھراس کا ذکرکیا ہے،جس سے ظاہرہوتاہے کہ وہ دونوں کوایک سمجھتے ہیں،واللہ اعلم۔
ابواحمد عسکری نے بھی ابوسعد کا ذکرکیاہے،اورابوسعدزرقی لکھاہے،یہ صاحب اسماء بنت یزید کے شوہر تھےاورحدیث قربانی کا ذکربھی کیا ہے،تینوں نے ذکرکیا ہے۔