ابوثابت القرشی حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمسائے تھے،ان سے ابوراشد الجرانی نے روایت کی کہ شرجیل بن حکم نے حکیم بن عمیر سے،انہوں نے ابوراشد
سے روایت کی کہ انہیں قریش کے ایک بزرگ نے (جنہیں جارالوحی کہا جاتاتھااورجوحضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس گھر کے ہمسائے میں رہتے تھے،جہاں حضورصلی
اللہ علیہ وسلم پر نزول وحی ہوتا تھا)بتایا،ہم نمازعشاء سے فارغ ہوئے تھے،کہ جبریل علیہ السلام نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو (حسب بیان
حضور)آوازدی،حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اگر آپ کی مرضی ہے کہ میں ہی آؤں، تو میں ہی آجاتا ہوں،ورنہ آپ آجائیں،جبریل علیہ السلام نے جواب
دیا،اچھا میں ہی آجاتاہوں، چنانچہ انہوں نے دیوار کو پھاڑا اور اندر آکر حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑا،اور سواری کے ایک جانور پر جو خچر کے
قد کا تھا،آپ کو سوار کرکے چل دیے،آپ کا گزر بیت المقدس میں تین ایسے آدمیوں پر ہوا،جوعبادتِ الٰہی میں منہمک تھے،پھر چار آدمیوں کے پاس سے گزرے،یہ سب
لوگ عبادت میں مشغول تھے،ابنِ مندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔