ابوسعیدبن معلی،ایک روایت میں رافع بن معلی اور ایک میں حارث بن معلّی مذکورہے اوررافع کہنے والا غلطی پر ہے،کیونکہ رافع بن معلی بدرمیں قتل ہوگئے تھے،اوران
کے نام کے بارے میں صحیح روایت یہ ہے،حارث بن نغیع بن معلی بن لوذان بن حارثہ بن زید بن ثعلبہ بن عدی بن مالک بن زید مناہ بن حبیب بن عبدحارثہ بن مالک بن
عضب انصاری زرقی،ان کی والدہ امیمہ دخترقرظ بن خنساء تھیں ازبنوسلمہ،ان کا نسب ہماری طرح جماعہ اور حبیب بن عبدحارثہ نے ذکرکیا ہے،ابوسعید زریق کے بھائی
تھے۔
ابوسعیدکوزرقی اس بناپر کہتے ہیں کہ عرب بعض اوقات اپنے بھتیجے کو اس کے مشہورومروف چچا سے منسوب کردیتے تھے،ہم اس کی کئی نظیریں پیش کر آئےہیں۔
ابوسعیدکوحضورِاکرم کی صحبت نصیب ہوئی،حجازی تھے،ان سے حفص بن عاصم اور عبید بن حنین نے روایت کی،بقول ابوعمران سے صرف دوحدیثیں مروی ہیں،ایک وہ ہے،جس میں
مذکورہے کہ وہ نماز میں مصروف تھے،کہ آپ نے انہیں بلایا،دوسری وہ حدیث ہے کہ ہم صبح کو بازارجارہے تھے۔
ابومحمدعبداللہ بن علی بن سویدۃ التکرینی نے باسنادہ تاعلی بن احمد المفسر نے بیان کیا کہ ابونصراحمد بن ابراہیم المرجانی نے عبیداللہ بن محمد الزاہد
سے،انہوں نے عبیداللہ بن محمدبن عبدالعزیزسے،انہوں نے علی بن مسلم سے،انہوں نے جرمی بن عمارہ سے،انہوں نے شعبہ سے،انہوں نے حبیب بن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے
حفص بن عاصم سے،انہوں نے ابوسعید بن معلی سے روایت کی،میں نماز پڑھ رہاتھا،حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے اور مجھے بُلایا،مَیں نماز سے
فراغت کے بعد حاضرہوا،توآپ نے دیرسے آنے کی وجہ دریافت کی،میں نے وجہ بیان کی،توآپ نے فرمایا،کیا تم نے قرآن کی یہ آیٔت نہیں پڑھی۔
اِستَجِیبُو االلہِ وَللرَّسُولِ اِذَادَعَاکُم
کیاتم پسندکروگے کہ میں تمہیں قرآن کی عظیم تریں سورت قبل اس کے کہ تم مسجدسے نکلوگے،یادکرادوں،آپ گئے،وہ سورت نکالی اور میں نے یاد کرلی،آپ نے اس پر
فرمایا،
اَلحَمدُ لِلہِ رَبِّ العَالَمِینَ،ابونعیم،ابوعمراورابوموسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔