ابوسعیدشامی ہیں،انہیں صحبت نصیب ہوئی،ان سے حارث بن یمجد الاشعری نے شامیوں کے بارے میں ان کی حدیث روایت کی،حکیم ابوالحسن علی بن احمد بن علی بن ہبل نے
ابوالقاسم بن سمرقندی سے،انہوں نے عبدالعزیز بن احمد الکنانی سے،انہوں نے ابومحمد عبدالرحمٰن بن عثمان بن ابونصر اور تمام محمدالرازی اور ابونصر محمد بن
احمد بن ہارون غسانی سے جو ابن جندی کہلاتے ہیں، اورابوالقاسم عبدالرحمٰن بن حسین بن حسن ابوالعقب ابوبکر محمد بن عبدالرحمٰن بن یحییٰ القطان سے، ان سب نے
ابوالقاسم علی بن یعقوب بن ابوالعقب سے،انہوں نے ابوزرعہ دمشقی نضری سے، انہوں نے ابومسہر سے،انہوں نے صدقہ بن خالد سے،انہوں نے عبدالرحمٰن بن یزیدبن جابرسے
، انہوں نے حارث بن یمجدالاشعری سے،انہوں نے ایک صحابی سے جنکی کنیت ابوسعید تھی،روایت کی، کہ وہ عوالی(دیہات)مدینہ سے شہرمیں آئے،اورابھی شہر نہیں پہنچے
تھے،کہ انہیں سخت بھوک لگی،وہ ابھی مدینے کے ایک بازار میں پہنچے تھے،کہ انہوں نے ایک آدمی کوسُنا جو اپنے دوست سے کہہ رہاتھا کہ گزشت رات کو حضورِاکرم نے
صحابہ کی ضیافت کی تھی،چونکہ سخت بھوک لگ رہی تھی، اس لئے میں فوراً حضورِاکرم کی خدمت میں پہنچااوردریافت کیا،یارسول اللہ!کیا آپ نے گزشتہ رات ضیافت دی
تھی،فرمایا،ہاں،مطبخ میں کھانے کا بندوبست تھا میں نے پوچھا،بچاکھچاکھاناکیاہوا،فرمایا،وہ اٹھوادیاگیا۔
بعد میں انہوں نے حضوراکرم سے دریافت کیا،یارسول اللہ،بعدازوفات آپ امت کے آگے ہوں گے یا پیچھے،آپ نے فرمایا،میں سب سے آگے ہوں گا،اورپھرسب ایک ایک کرکے
ملتے جائیں گے۔
اسے بشربن بکر نے ابن جابرسے انہوں نے حارث بن یمجد سے انہوں نے اس شخص سے روایت کی جنہوں نےابوسعید سے سُنا،تینوں نے ان کا ذکرکیاہے۔