ابوسلمہ بن عبدالاسد بن ہلال بن عبداللہ بن عمربن مخزوم قرشی مخزومی،ان کا نام عبداللہ بن عبدالاسدتھااوروالدہ برہ دخترعبدالمطلب تھی،اورقدیم الاسلام تھے۔
عبیداللہ بن احمد نے باسنادہ یونس سے،انہوں نے ابنِ اسحاق سے روایت کی کہ ابوعبیدہ بن حارث ابو سلمہ بن عبدالاسد،ارقم بن ابوارقم اور عثمان بن
مظعون،حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم کی خدمت میں حاضر ہوئے حضورِاکرم نے انہیں اسلام کی دعوت دی اور قرآن مجید پڑھ کر سُنایا، انہوں نےاسلام قبول
کرلیا،اورشہادت دی کہ آپ ہدایت اور راستی پر ہیں،اس کے بعد کئی اور لوگ مسلمان ہوگئے،جن میں سعید بن زید بھی تھے،چنانچہ وہ اپنی بیوی ام سلمہ کے ساتھ حبشہ
کو ہجرت کرگئے،وہاں سے واپس آکر مدینے کو ہجرت کرگئے،غزوۂ بدر اور احد میں شریک تھے، آخرالذکرمیں زخمی ہوگئے،زخم مندمل ہوگیا تھا،مگرپھرہراہوگیااورفوت
ہوگئے،بقول ابوعمران کی وفات جمادی الآخر میں ہجرت کے تیسرے سال واقع ہوئی۔
ابویاسر بن ابوحبہ نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے روح سے، انہوں نےحمادبن سلمہ سے،انہوں نے ثابت سے،انہوں نے ابن عمربن
ابوسلمہ سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے ام سلمہ سے روایت کی،حضورِاکرم نے فرمایا،جب تم پر کوئی مصیبت آئے توذیل کی دعا پڑھاکرو۔
اِنَّالِلہِ وَاِنَّا اِلَیہِ رَاجِعُونَ،اَلَّھُمَّ عِندَکَ اَحتَب مُصِیبَتِی فَاَجِرنِی فِیھَا،وَاَبدِلنِی خَیرًامِنھَا۔
جب ابوسلمہ فوت ہوگئے،توحضوراکرم نے ام سلمہ سے نکاح کرلیا،اوراس طرح جناب ام سلمہ کو بہتررفیق حیات میسرآگئے۔