ابوشاہ،ابویاسرنے باسنادہ عبداللہ بن احمدسے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے ولید سے، انہوں نےاوزاعی سے،انہوں نے یحییٰ بن ابی کثیرسے،انہوں نے ابوسلمہ سے،
انہوں نےابوہریرہ سے(ح)میرے والداورابوداؤد نے حرب سے،انہوں نے یحییٰ سے،انہوں نے ابوسلمہ سے،انہوں نے ابوہریرہ سےروایت کی کہ جب حضورِاکرم نےمکے کو فتح
کیا،توآپ اس مجمع میں کھڑے ہوئے اوراللہ کی حمدوثنابیان کی اورفرمایا،اللہ تعالیٰ نے مکے کواصحاب فیل سے بچایا، اوراس پراپنے رسول اور مومنین کومسلط
فرمایا،اورمیرے لئے صرف آج موجودہ وقت میں حملے کو حلال قراردیاگیاہے،اس کے بعد قیامت تک کے لئے حرام ہے،حرم کے درخت نہ کاٹے جائیں، شکارکونہ
بھگایاجائےاورگری پڑی چیزنہ اٹھائی جائے،ہاں ڈھونڈھنے والے کو اجازت ہے،اگرکوئی قتل کردیاجائے تواسے دوباتوں کااختیارہے،یاتوفدیہ قبول کرلے یاقاتل کو قتل
کردیاجائے،اس پر ابوشاہ یمنی اٹھا،اورگزارش کی،یارسول اللہ،مجھے یہ لکھ کر دیاجائے،حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اسے لکھ دو،اس موقع پر حضرت عباس رضی
اللہ عنہ نے گزارش کی۔
یارسول اللہ اذخرکوبھی مستثنیٰ فرمادیجئے،آپ نے اس کی اجازت بھی دے دی۔
راوی کہتے ہیں،میں نے اوزاعی سے دریافت کیا،کہ ابوشاہ نے کس چیزکے لکھنے کی درخواست کی تھی، انہوں نے کہا،حضورِاکرم کے خطبے کی تحریر مقصود تھی،ابومندہ
اورابونعیم نے ان کا ذکرکیا ہے۔