ابوثعلبہ خشنی،ان کے اور ان کے والد کے نام کے بارے میں بڑااختلاف ہے،کسی روایت میں ان کانام جرہم ،کسی میں جرثوم بن ناشب،کسی میں ابن ناشم،کسی میں ابن
ناشر،کسی میں عمروبن جرثوم، کسی میں لاشر بن جرہم،کسی میں اسود بن جرہم اور کسی میں ابن جرثومہ مذکور ہے،لیکن ان کی نسبت اور صحبت کے بارے میں کوئی اختلاف
نہیں،اور خشینہ کا نام وائل بن نمر بن ویرہ بن ثعلب بن حلوان تھا،اور نمر بنو قضاعہ سے کلب بن ویرہ کا بھائی تھا،اوراپنی کنیت کی وجہ سے مشہور تھے،انہوں نے
حضورِاکرم سے بیعت رضوان کی تھی اور امیر معاویہ کے عہد میں شام میں فوت ہوئے،ایک روایت میں ہے،کہ عبدالملک بن مروان کے زمانۂ خلافت میں فوت ہوئے۔
ابنِ کلبی لکھتے ہیں کہ لاشربن جرہم نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت رضوان کی،اور آپ نے خیبر کے خراج سے ان کے لئے پیداوار کا ایک حِصہ مقرر
فرمادیا تھا،انہیں ان کے قبیلے کی طرف اشاعتِ اسلام کے لئے بھیجا تھا،چنانچہ قبیلے کے لوگ بھی مسلمان ہوگئے تھے،اور ان کے بھائی عمروبن جرہم بھی۔
ابومنصور مسلم بن علی بن محمدالشاہد نے ابوالبرکات محمد بن محمد بن خمیس سے،انہوں نے ابونصر احمد بن عبدالباقی بن طوق سے،انہوں نے ابوالقاسم احمد بن خلیل
المرجی سے،انہوں نے ابویعلی احمد بن علی سے،انہوں نے المقدمی سے،انہوں نے زہیر بن اسحاق سے،انہوں نے داؤد بن ابوہند سے، انہوں نے مکحول سے،انہوں نےابوثعلبہ
خشنی سے،انہوں نے حضوراکرم سے روایت کی،آپ نے فرمایا،اللہ تعالیٰ نے تمہارے ذمہ کچھ فرض لگائے ہیں،جن کی بجاآوری سے جی مت چراؤ،کچھ حدود مقرر کی ہیں،جن کی
خلاف ورزی نہ کرو،بعض باتوں سے منع کیا ہے،انہیں جائز مت گردانو،اور بعض امور کے بارے میں سکوت اختیا ر کیا ہے،ان کے بارے میں بحث نہ کرو،ابونعیم،ابوعمر اور
ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے،اس سے پہلے بھی کئی مقامات پر ان کا ذکر آچکا ہے۔