ابوصالح مولی ام ہانی،حسن بن سفیان نے انہیں صحابہ میں شمارکیاہے،ابوموسیٰ نے اذناً حسن بن احمد سے،انہوں نے احمد بن عبداللہ بن احمدسے،انہوں نے ابوعمروبن حمدان سےمانہوں نے حسن بن سفیان سے،انہوں نے سعید ذوئب سے،انہوں نے عبدالصمدسے،انہوں نے رزین سے،انہوں نے ثابت سے،انہوں نے ابوصالح مولی ام ہانی سے روایت کی کہ انہیں ام ہانی دخترابوطالب نے آزادکردیا،میں ہرمہینے یا دومہینے بعدان سے ملنے جاتاتھا،ایک دفعہ ان کے پاس مَیں بیٹھاہواتھا،کہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے،آپ کو دیکھتے ہی ام ہانی نے کہا۔
اے ابنِ عم!میرے اچھے اعمال مجھے بھاری معلوم ہوتے ہیں،نیزمیری قوتِ عمل کمزورہوگئی ہے، کیاکوئی بچاؤ کی صورت ہے،آپ نےفرمایا،ام ہانی خیرکے کئی دروازے ہیں،اگرتوسودفعہ الحمد پڑھے،توتیرایہ عمل سوغلام آزاد کرنے کےبرابرہوگا،اگرسوباراللہ اکبرکہےتواس کاثواب اتنا ہوگا،جتناکہ ایک ایسے آدمی کوجوسوگھوڑے زین اورلگام کے ساتھ اللہ کی راہ میں دیدے اورسو دفعہ سبحان اللہ پڑھنا،گویاقربانی کے سواُونٹ خداکی راہ میں ذبح کئے جائیں،اسی طرح سوبار لَااِلٰہَ اِلَّاللہکاوِرد تمہیں شرک کے علاوہ ہرگناہ سے پاک کردیگا،ابونعیم اورابوموسیٰ نے ذکرکیاہے۔