ابوتمیمہ الہجیمی،ابونعیم نے انہیں نسبت سے لکھا ہے،مگر ابنِ مندہ اور ابوعمر نے نسبت کا ذکر نہیں کیا، ایک روایت میں ان کا نا م ظریف آیا ہے۔
ابواسحاق السبیعی نے ان سے روایت کی کہ انہوں نے آپ سے دریافت کیا،کہ آپ کس کی دعوت دیتے ہیں،فرمایا،میں تجھے اس خدا کی طرف بُلاتاہوں،کہ اگر تجھے دُکھ
پہنچے اور تواسے بلائے،تواسے دُور کردیتا ہے اگرتیری زمین بنجر بن جائے،تو اسے بلائے،تو کھیتی اُگ آتی ہے،اوراگر صحرا میں تیری اُونٹنی گم ہوجائے،تواسے
بلائے،تواُونٹنی واپس آجاتی ہے،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے،لیکن ابوعمر انہیں صحابہ میں نہیں شمار کرتے۔
ابوعمر نے باسنادہ بکر بن عبداللہ مزنی سے روایت کی کہ لوگوں نے ابوتمیمہ سے پوچھا،کہئیے،آپ کا کیا حال ہے،انہوں نے کہا،اللہ کی دونعمتوں سے بہرہ ور
ہوں،مستورگناہ اور لوگوں کی تعریف، ابوعمرکا قول ہے،کہ یہی صاحب ہی ظریف بن مجالدالہجیمی ہی،تابعی ہیں،اور بصری ہیں،انہوں نے ابوہریرہ وغیر ہ سے روایت کی
اور بعض لوگوں نے انہیں صحابہ میں شمار کیاہے،مگروہ غلطی پر ہیں۔
ابونعیم نے باسنادہ حسن سے روایت کی،میں نے ابوتمیمہ سے سماع کیااور حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی صحبت نصیب ہوئی،ابواحمد عسکری کہتے ہیں،کہ
ابوتمیمہ تابعی ہیں،اور حضور اکرم کی صحبت نہ پاسکے،ہاں البتہ ایک اور صاحب جن کا نام ابوتمیمہ تھا،حضوراکرم کے صحبت سے مستفیض ہوئے، ان سے ابواسحاق سبیعی
نے روایت کی،وہ حضورِ اکرم کے خدمت میں حاضر ہوئے اور دریافت کیا ، آپ کا مشن کیا ہے،اور پھر مذکورہ حدیث بیان کیابواحمد عسکری کی رائے یہ ہے کہ حدیث
مذکورہ کے راوی ابوتمیمہ الہجیمی ہیں،واللہ اعلم۔
ابویاسر نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے ،انہوں نےاپنے والد سے،انہوں نے اسماعیل بن ابراہیم سے، انہوں نے سعید الجریری سے،انہوں نے ابوالسلیل سے،انہوں نے
ابوتمیمہ ہجمی سے(اور اسماعیل نے ایک دفعہ ابوتمیمی ہجیمی سے،انہوں نے اپنی قوم کے ایک آدمی سے)روایت کی،کہ اس نے حضوراکرم کی خدمت میں سلام پیش کیا،آپ نے
سلام کا جواب دیا،اور فرمایا،کہ مردوں کو دوباریاتین بار سلام کہنا چاہئیے،اس کے بعد انہوں نے حضورِ اکرم سے آزار کے باندھنے کے بارے میں استفسار کیا،حضورِ
اکرم نے اپنی پیٹھ کو ڈھانپ کر پنڈلی کی ہڈی کو ہاتھ سے پکڑ کر اشارہ کیا،کہ چادر کو یہانتک رکھو،اور اگر یہ ناپسند ہو،تو ذرااور نیچے کرلو،اور اگر یہ بھی
نا پسند ہو تو ٹخنوں تک اور اگر یہ بھی نا پسند ہو،تویادرکھو،کہ اللہ تعالیٰ شیخی خورے ،مغرورکو پسند نہیں کرتا۔