ابوعبیدہ بن مسعود بن عمروبن عمیربن عوف بن عقدہ بن غیرہ بن عوف بن ثقیف الثقفی، جو مختار بن ابی عبیدکے اورصفیہ زوجہ عبداللہ بن عمرکے والدتھے،حضورِاکرم کے
عہدمبارک میں ایمان لائے بعد میں حضرت عمرنے انہیں ۱۳سال ہجری میں بھرتی کرلیا،اورایک بڑالشکردے کر جس میں بدریوں کی کافی تعداد شامل تھی،عراق کوروانہ
کیا،اورجسرابوعبیدہ کا واقعہ ان ہی کی طرف منسوب ہے، کیونکہ وہ اس واقعہ کے امیرلشکرتھے،اورجسرکے مقام پر جو حیرہ اورقادسیہ کے درمیان واقع ہے، لڑتے ہوئے
شہیدہوگئے تھے،اس واقعہ کو یوم قس الناطف اوریوم المروحہ بھی کہتے ہیں، ایرانیوں کاامیرلشکر مروان شاہ بہمن تھا،ایرانیوں کا لشکرکثیرالتعدادتھا،اورابوعبیدنے
ایرانیوں کے ململہ نامی ہاتھی پر جورسالے کے ساتھ تھا،حملہ کیاتھا،ابوعبیدایک بڑی تعدادکے ساتھ جواٹھارہ سو افراد پر مشتمل تھی،جوقتل ہوگئے تھے،ایک اور
روایت کی روسےغرق ہونے والوں اورشہید ہونے والوں کی تعداد چارہزارتھی،چونکہ مسلمانوں نے پُل گرادیاتھا،اس لئے جب انہیں شکست ہوئی تو دشمن سے بچنے کے لئے
انہوں نے دریا میں چھلانگیں لگائیں اورغرق ہوگئے،اس مشکل وقت میں مثنیٰ بن حارثہ شیبانی نے ازسرنَوپل کھڑاکرایا،اورجوبچ گئے تھے وہ دریاعبورکرکے جانیں
بچاسکے۔
ابومحمد بن ابوالقاسم الدمشقی نے اذناً اپنے والد سے،انہوں نے ابوغالب بن ابوعلی فقیہہ سے،انہوں نے محمد بن احمدبن محمدسے،انہوں نے ابراہیم بن محمد بن الفتح
سے،انہوں نے محمد بن سفیان سے، انہوں نےسعید بن احمدبن نعیم سے،انہوں نے ابن مبارکسے،انہوں نے عبداللہ بن عون سے، انہوں نےمحمدبن سیرین سےروایت کی کہ جب
حضرت عمررضی اللہ عنہ کوابوعبیدکے انجام کاعلم ہوا،توکہنے لگے،اگروہ میرے پاس آجاتاتومیں اس کی امدادکرتا،ابوعمرنے اس کا ذکرکیا ہے۔