ابوعمروغیرمنسوب ہیں،وہ زامل بن عمرکے داداتھے،ان کی حدیث زامل بن عمرنے اپنے والدسے، انہوں نے داداسے بیان کی،کہ رسولِ کریم عبدالفطرکی نماز پڑھنے
کونکلے،ان کے دائیں ہاتھ ابی بن کعب اور بائیں ہاتھ عمریاابنِ عمر تھے،جب آپ نمازسے فارغ ہوئے تو آپ ابوبکیر کے مکان کے پاس سے گزرے،اس کے صحن میں گوشت
بیچنے والے جمع تھے،حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،جس طرح چاہو ،بیچومگرحلال اور حرام کو ملا نہ دینا،نہ ذخیرہ اندوزی کرنااور نہ قیمت بڑھانا، اور
نہ مال پھینکنا،شہری بادہ نشین کے لئے فروخت نہ کرے،اورنہ کوئی آدمی اپنے بھائی کی خریدکردہ چیزکو خریندنے کی کوشش کرے،اورنہ اپنے بھائی کی منگنی میں اپنے
لئے موقعہ پیداکرے اور اسی طرح کوئی عورت،کسی دوسری عورت کی طلاق کی سعی نہ کرے،تاکہ اپنے لئے جگہ پیداکرے، ابنِ مندہ اورابونعیم نے ان کا ذکرکیاہے،ابوموسیٰ
نے بھی ان کاذکرکیاہے اورلکھاہے،کہ یحییٰ نے اپنے دادا پراستدراک کیاہے،حالانکہ انہوں نے ان کا ذکرکیاہے۔