ابوعنبہ خولانی،انہیں حضورِاکرم کازمانہ حاصل ہوا،مگرآپ کی زیارت سے محروم رہے،انہیں دونوں قبلوں کی طرف منہ کرکے نمازکی سعادت نصیب ہوئی،ایک روایت میں ہے
کہ یہ ان لوگوں میں سے ہیں جوحضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم پرآپ کی وفات سے پہلے ایمان لائے،لیکن صحبت سے محروم رہے،معاذ بن جبل کی صحبت سے مستفیض ہوئے،اور
شام میں سکونت کرلی،ان سے محمدبن زیاد الہانی،ابوالزاہریہ اوربکربن زرعہ وغیرہ نے روایت کی۔
یحییٰ بن محمود بن سعد نے باسنادہ ابن ابی عاصم سے،انہوں نے ہشام بن عمارسے،انہوں نے جراح بن ملیح سے،انہوں نے بکربن زرعہ سے روایت کی،کہ میں نے ابوعنبہ
خولانی سے سُناکہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اس دین میں ایسے ادارے قائم کرتارہے گا،جنہیں لوگ خداکی اطاعت میں صرف کریں گے۔
نیز ابوعنبہ سے مروی ہے،جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو،انہوں نے کہا کہ زمانۂ جاہلیت میں مَیں نے اپنے بال بڑھائے تھے،اوراپنے ایک بُت پر چڑھاواچڑھایاکرتا،پھرخدا
نے مجھے ان سے نجات دی،اب اسلام میں،انہیں اسلام کے لئے کٹاتاہوں،نیزجاہلیت میں مَیں خون پیاکرتاتھااور علائی نے یحییٰ بن معین سےابوعنبہ خولانی کی حدیث میں
بیان کیاہےکہ انہیں دونوں قبلوں کی طرف منہ کرکے نمازکاموقعہ ملا،مگراہلِ شام ان کی صحبت کے منکرہیں۔
ابویاسربن ابوحبہ نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے،انہوں نے اپنے والدسے،انہوں نے مغیرہ سے، انہوں نےاسماعیل بن عیاش سے،انہوں نے شرجیل بن مسلم خولانی سے
روایت کی کہ انہوں نے سات آدمیوں کو دیکھا جنہیں حضورکی صحبت نصیب ہوئی اوردوایسے آدمیوں کودیکھا جنہوں نے جاہلیت میں خون پیاتھا،لیکن انہیں حضورکی صحبت
نصیب نہیں ہوئی،اوریہ دوابوعنبہ اورابوفالج انماری تھے۔
عبداللہ نے اپنے والد احمدسے،انہوں نے شریح بن نعمان سے،انہوں نے بقیہ سے،انہوں نے محمد بن زیادہ الہانی سے،انہوں نے اپنے ابوعنبہ سے روایت کی،(بقول
شریح،ابوعنبہ کو صحبت نصیب ہوئی)حضورِاکرم نے فرمایا،جب اللہ کسی کی بھلائی چاہتاہے تو چھوٹے بڑے اس کی صحبت سے لُطف اندوزہوتے ہیں،جیساکہ تم نے
دیکھاہوگا،تینوں نے ان کا ذکرکیاہے۔