ابوواثلہ ہذلی،عبدالوہاب بن ہبتہ اللہ نے باسنادہ عبداللہ بن احمدسے،انہوں نے اپنے والدسے،انہوں نے یعقوب سے،انہوں نے اپنے والدسے،انہوں نے ابن اسحاق
سے،انہوں نے ابان بن صالح سے،انہوں نے شہربن جوشب اشعری سے،انہوں نے رابہ نامی ایک شخص سے جوان کے قبیلے کاتھااورجواپنے باپ کے مرنے کے بعد اپنی ماں کے لئے
اس کاقائم مقام ہوگیاتھا،یہ صاحب عمواس کے طاعون میں موجودتھے،جب اس بیماری نے زورپکڑا تو ابوعبیدہ بن جراح نے لوگوں کو خطبہ دیااورکہا،اے لوگو!بیماری اللہ
تعالیٰ کی رحمت ہےتمہارے پیغمبر کی دعوت ہے،اور تم سے پہلے گزرے ہوئے صالحین کی موت ہے، اس لئے ابوعبیدہ اللہ سے دعاکرتاہےکہ اسے اس سے حصہ عطافرمائے،چنانچہ
انہیں پھوڑانکلا،اورفوت ہوگئے۔
ابوعبیدہ نے معاذ بن جبل کو اپناجانشین مقررکردیاتھا،جب ان کی موت کاوقت قریب آیا ،توانہوں نے عمروبن عاص کوفوج کا کمانڈر بنایا،انہوں نے لوگوں سے مخاطب ہو
کرکہا،اے لوگو!جب یہ مرض پھیلتا ہےتو آگ کی طرح بھڑکتاہے،اس لئے تم اسے بچاؤ کے لئے پہاڑوں میں پناہ لو،ابوواثلہ نے ان سے کہا،تم جھوٹ کہہ رہے ہو،حالانکہ
تمہیں حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی ہے،بخدا تم میرے اس گدھے سے بھی بڑے ہو،عمروبن عاص نے کہا،میں تمہاری تردید نہیں کرتا،تاہم یہاں ہم
ٹھہریں گےنہیں،ان کے چلے جانے سے باقی لوگ بھی اِدھرادھربکھرگئےاور خدانے انہیں اس موذی مرض سے بچالیا،جب خلیفہ عمررضی اللہ عنہ کوعمروبن عاص کی بات کا علم
ہوا،توانہوں نے اسے ناپسند نہ کیا،ابوموسیٰ نے ان کا ذکرکیاہے۔
ابن اثیرلکھتےہیں،میں نے ابوواثلہ سےاس واقعہ کے بغیراورکچھ نہیں سُنااورایک دوسرے اسناد سے یہی واقعہ شہربن حوشب سے مذکورہےاورانہوں نے عبدواثلہ کی بجائے
یہ واقعہ شرجیل بن حسنہ سے منسوب کیاہے۔