ابویسررضی اللہ عنہ،کعب بن عمروبن مالک بن عمروبن عبادبن عمرو بن سواد بن غنم بن کعب بن سلمہ انصاری سلمی، ان کی والدہ نسبیہ دخترازہربن مری بنوسلمہ سے تھی،بیعت عقبہ اور غزوہ بدرمیں شریک تھے،بڑےمرفہ الحال اورتونگرآدمی تھے،غزوہ بدر میں حضرت عباس کو انہوں نے ہی گرفتارکیاتھا۔
ابوجعفرنے باسنادہ یونس سے،انہوں نے ابنِ اسحاق سےبہ سلسلہ شرکائے بدر ازبنوسلمہ اورپھربنوعدی سےابویسرکعب بن عمرو کانام لیاہے،اوریہ وہی صاحب ہیں جنہوں نے غزوہ بدر میں مشرکین کا علم جوابوعزیزبن عمیرکے ہاتھ میں تھاچھین لیاتھا،بعد کے غزوات میں حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلّم کے ساتھ شریک رہے،بعد میں معرکہ صفین میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے۔
شریف ابوالمحاسن محمدبن عبدالخالق جوہری انصاری نے کتابتہً اورابوعمروعثمان بن ابوبکربن حلدک نے ان سے ،انہوں نے ابوالفتح احمدبن محمدبن احمدالحدادسے،انہوں نے ابوالحسن بن ابوعمربن حسن سے،انہوں نے سلیمان بن احمدالطبرانی سے،انہوں نے محمدبن نفرازدی سے،انہوں نےاحمدبن یونس سے،انہوں نےابوالاحرص سے،انہوں نے عاصم بن سلیمان سے،انہوں نے عون بن عبداللہ بن عتبہ سےروایت کی،کہ ابویسرکاایک شخص پرقرضہ تھا،وہ ان سےتقاضاکرنے اُن کے گھرپرگئے،اس آدمی نے اپنی کنیزسےکہا،کہہ دو،کہ میاں گھرپرنہیں ہیں،ابویسرنےیہ بات سُن لی اورکہامیں نے تمہاری بات سن لی ہے،باہرآؤ،اس صورت ِحال کی وضاحت کرو،اس نے کہا،اس کی وجہ ناداری ہے،ابویسرنےکہا،جاؤمیں نے تمہیں معاف کیا،میں نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سناجس نے کسی تنگ دست کومہلت دی یا اس کاقرضہ معاف کردیا،وہ قیامت کے دن اللہ کے سائے میں ہوگا۔
طبرانی کاقول ہے کہ عاصم الالحول سے اس حدیث کوابوالاحوص کے علاوہ اورکسی نے روایت نہیں کیا،ابویسر نے مدینے میں ۵۵ ھ میں وفات پائی،ابوعمراورابوموسیٰ نے ان کا ذکرکیاہے۔