ابوزہیر النمیری انہیں صحبت ملی،اہلِ شام سے تھے،ان کا نام یحییٰ بن نضیرتھا،انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹڈی دل کے متعلق حدیث نقل کی،ابوعمر نے ان
کا ذکر کیا ہے،اور انہیں ابوزہیر انماری سے جن کا ذکر پہلے گزرچکاہے،مختلف آدمی قرار دیا ہے،لیکن ابنِ مندہ اورابونعیم نے دونوں کوایک شمارکیا ہے،اور ٹڈی
دل،اور آمین والی حدیث اس ترجمے کے تحت بیان کی ہے۔
ابن اثیر لکھتے ہیں،میں نہیں سمجھ سکا کہ ابوعمر نے ابوزہیر نمیری اور ابوزہیر انماری میں کس طرح تفریق کی،کہ ایک کو نمیری اور دوسرے کو انماری کہہ دیا،اسی
طرح میں یہ بھی نہیں سمجھ سکا کہ ان سب نے کیسےابوزہیرنمیری اور ابوزہیر بن اسید النمیری میں تفریق کی،اوربنونمیر کا وفد کتنے افراد پر مشتمل تھا،کہ بقولِ
ابوعمر ان تین آدمیوں کی کنیت ابوزہیر تھی،اوربقول ابنِ مندہ اور ابونعیم دو آدمیوں کی کنیت ابوزہیر تھی،اگراس کی وجہ تعداد احادیث ہے،تویہ کوئی دلیل
نہیں،کیونکہ ایک آدمی کئی احادیث روایت کرسکتاہے،اور ایک بڑی جماعت اس سے روایت کرسکتی ہے،نیز یہ بھی ممکن ہے کہ انہیں جن باتوں کا علم تھا،مجھے ان باتوں
کا علم نہ ہوسکا،کیونکہ یہ سب لوگ علماء تھے، چنانچہ ابوبکربن ابوعاصم ابن مندہ اور ابونعیم سے اتفاق کر کے آمین اور ٹڈی دل کی حدیث ایک ترجمے کے تحت درج
کی ہے،اورابواحمد عسکری نے انہیں نمیر بن قاسط کے ترجمے میں ذکر کیا ہے، اورابوزہیر نمیری کنیت درج کی ہے،واللہ اعلم۔