ابوزہیر بن معاذ بن رباح الثقفی رضی اللہ عنہ،ابوعمر کے مطابق یاک جماعت انہیں صحابی شمارکرتی ہےاور وہ جماعت انہیں اول الذکر سے جو ابوبکر کے والد
تھے،مختلف آدمی شمار کرتی ہے،امام بخاری نے عبدالعظیم سے روایت کی کہ انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے اپنی پھوپھی سارہ دختر مقسم سے،انہوں نے میمونہ
دخترکروم سے جو ابوزہیر بن معاذ کی بیوی تھی،اور ابوزہیر اور طلحہ بن عبیداللہ میں عورتوں کی طرف سے رشتہ داری تھی۔
ابوعمرکہتے ہیں کہ ان کے مطابق اس ابوزہیرسے وہ صاحب مراد ہیں،جو ابوبکر کے والد تھے،اورا
اِذَا سَمَّیتُم فَعَبُدُوا
،انہی سے مروی ہے،ابن مندہ اور ابونیم کہتے ہیں،کہ زہیر بن معاذ بن رباح ثقفی سے ان کے بیٹے ابوبکر نے جو میمونہ دختر کروم کے شوہر ہیں،اورحجازی ہیں ،روایت
کی ہے۔
امیہ بن صفوان نے ابوبکر بن ابوزہیر ثقفی سے،انہوں نے اپنے والد ابوزہیر سےروایت کی ،کہ انہوں نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم طائف کے مقام ثناوہ میں
خطبہ دیتے ہوئے سُنا،کہ جلدہی تم اہلِ جنت اور اہل ِجہنم میں امتیازکرناسیکھ جاؤگے،بوجہ ان کی اچھی یابُری شہرت کے ان دونوں کاقول ہے،کہ حمیدی نے ابوسعید سے
جو بنوہاشم کے مولی ہیں،انہوں نے ابوامیہ بن یعلی سے،انہوں نے ابوبکر بن ابوزہیر ثقفی سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے
روایت کی،آپ نے فرمایا،جب نام رکھوتو عبد کے لفظ کا خیال رکھو،تینوں نے ذکر کیا ہے۔
ابنِ اثیر کہتے ہیں،کہ ابن مندہ اور ابونعیم نے ابو زہیر بن معاذکواوراس شخص کوجس کو ابوعمر نے ابوزہیر ثقفی کا نام دیا ہے،ایک شمارکیا ہے،لیکن ابوعمر نے
انہیں دو ترجموں کے تحت ذکر کیا ہے، ہرچند کہ وہ دونوں کو ایک ہر گردانتاہے،وہ کہتاہے،کہ اگر وہ ان کا علیٰحدہ علیٰحدہ ترجمہ نہ بیان کرتا، تو کلام میں نقص
واقع ہوتا،کیونکہ جس ترجمے پر شُبہ ہو،اس کاذکر کرنا درست نہیں۔
ا
جب نام رکھو توعبدکا لفظ کا التزام کرو۔