عبید اللہ بن عمر بن عیسٰی القاضی ابو زید الدبوسی: اکابرین فقہائے حنفیہ میں سےگزرے ہیں پہلے پہل علم خلاف کا آپ ہی نے وضع کیا اور اس کا اجراء فرمایا،علم مناظرہ اور استخراج حجج میں ضرب مثل تھے۔مدت تک بخارا و سمر قند میں علمائے فحول سے مناظرے کرتے رہے۔ابن خلکان میں لکھا ہے کہ ایک دفعہ آپ نے فقیہ سے مناظرہ کیا،پس جب آپ اس کو الزام دیتے تو وہ مسکراتا یا ہنس دیتا اس پر آپ نے فی البدیہ یہ شعر تصنیف کیے ؎
مالی اذا الزمۃ حجۃ
|
|
قابلنی با لضحک والقہقہہ
|
ان کان ضحک المرء من فقہہ
|
|
فالدب فی الصحراء ما افقہہ
|
آپ نے کتاب الاسرار و کتاب تقویم الادلہ اور کتاب امدالاقضی وغیرہ تصنیف کیں اور ایک کتاب فتاویٰ نظم میں لکھی اور بخارامیں ۴۳۰ھ میں وفات پائی۔ دبوسی شہر دبوس شہر دبوس کی طرف منسوب ہے جو درمیان بخارا و سمر قند کے واقع ہے۔’’رہبر پاک‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)