ابوذیاب السعدی ازسعد العشیرہ،عبداللہ بن ابوذیاب کے والدتھے،عاصم بن عمربن قتادہ نے عبداللہ بن ابوذیاب سے،انہوں نے اپنے والد سے روایت کی،مجھے
شکارکابڑاشوق تھا،انہوں نے اپنے حالات بیان کئے،تاآنکہ وہ حضورِاکرم صلیہ علیہ وسلّم کی خدمت میں حاضرہوئے،جمعہ کادن تھا، اوروہ منبرِرسول کے سامنے آکر
بیٹھ گئے،حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلّم منبر پرکھڑے ہوئے،اور خطبہ دینا شروع کیا،بعدازحمدوثناءفرمایا،میرے منبر کے ساتھ سعدالعشیرہ کاایک آدمی بیٹھا ہے،
جواسلام قبول کرنے آیاہے،پیشترازیں نہ اس نے مجھے دیکھا ہے اور نہ میں نے اسے دیکھا ہے،نہ اس نے مجھ سے بات کی ہے نہ میں نے اس سے بات کی ہے،بعدازادائے
نمازیہ تمہیں عجیب باتیں سنائے گا،حضور نے نماز پڑھائی اور میں آپ کی باتوں سے ہمہ تن استعجاب تھا۔
بعدازنمازحضورِاکرم نے مجھے فرمایا،اے سعدعشیرہ کے بھائی!قریب آجاؤ،اوراپنے حالات، نیزاپنے کتےاوراپنے معبود قراض کے بارے میں کچھ بتاؤ،میں نے واقعات حضورِ
اکرم کواورصحابہ کو سُنائے،میں نے دیکھا کہ حضورِاکرم کاچہرہ مبارک خوشی سے تمتما اُٹھاتھا،اس کے بعد آپ نے مجھے اسلام کی دعوت دی اور قرآن حکیم کی تلاوت
فرمائی،میں نے اسلام قبول کرلیا،پھرحدیث بیان کی، ابوعمراور ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔