ابوعبدالرحمٰن الجہنی رضی اللہ عنہ،مصری تھے،انہیں صحبت میسرآئی،ان سے مرثد بن عبداللہ ہزنی نے دو حدیثیں روایت کیں،ابن مندہ کہتے ہیں،ابوسعید بن یونس کو
میں نے کہتے سنا،کہ ابوعبدالرحمٰن جہنی جنہیں قینی بھی کہاجاتا ہے،مصری تھے،یحییٰ بن ابوالرجاء نے اجازۃً باسنادہ،ابن ابوعاصم سے،انہوں نے ابوبکرسے،انہوں نے
محمد بن عبیدسے،انہوں نے محمد بن اسحاق سے، انہوں نے یزید بن ابوحبیب سے،انہوں نے ابوالخیر مرثد بن عبداللہ ہزنی سے،انہوں نے ابوعبدالرحمٰن نہنی سے روایت
کی،کہ ہم حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرتھے،کہ دوسوار سامنے نمودارہوئے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،بنومذحج کے دورفیق معلوم ہوتے ہیں، جب
قریب آئے ،توبنو مذحج سے تھے،جب ان میں سے ایک نے بیعت کے لئے ہاتھ بڑھایاتوکہنے لگا،یارسول اللہ، جس نے آپ کو دیکھا،آپ پر ایمان لایا،اورآپ کی تصدیق
کی،اس کی کیا جزاہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا،اسے بشارت ہو،پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے مصافحہ فرمایا،پھردوسراآدمی آگے بڑھا،اس نے
گزارش کی،یارسول اللہ جس نے آپ کو نہیں دیکھا، آپ پر ایمان لایا اورآپ کی تصدیق کی،اس کی کیا جزاہےآپ نے اسے بھی بشارت دی،اوربیعت کے لیے مصافحہ
کیا،پھروہ واپس چلاگیا۔
ان سے دوسری مروی حدیث یہ ہے:ابوالفضل بن ابوالحسن مخزومی فقیمہ نے باسنادہ ابوالعلی احمد بن علی سے،انہوں نے ابوخثیمہ سے،انہوں نے ابن نمیرسے،انہوں نے محمد
بن اسحاق سے،انہوں نے یزید بن ابوحبیب سے،انہوں نے مرثد بن عبداللہ الیزنی سے،انہوں نے ابوعبدالرحمٰن الجہنی سے روایت کی کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے
ایک موقعہ پر فرمایا،کل میں یہود کے یہاں جارہاہوں، تم خاموش رہنا،اگروہ السلام علیکم کہیں تو وعلیکم کہہ دینا،تینوں نے ذکرکیا ہے۔