ابوعبدالرحمٰن قہری:یہ ابن مندہ اورابونعیم کا قول ہے،ابوعمرنے ان کا ذکر ابوعبدالرحمٰن قرشی فہری (ازبنو فہربن مالک بن نضربن کنانہ)کہہ کر کیا ہے،انہیں
صحبت اور روایت کا موقعہ ملا،بقول واقدی ان کانام عبدتھا،کسی نے لکھا کہ ان کا نام یزید بن انیس تھا،ایک روایت میں کرزبن ثعلبہ ہے، غزوۂ حنین میں
موجودتھے،اوراس جنگ کے حالات انہوں نے بیان کیے ہیں اور ان کی حدیث مذکور ہے،"
قولوا یومئذٍ مدبرین"اوراس دن وہ پیٹھ پھیرکربھاگ نکلے،جیساکہ قرآن میں یہ آیت آئی ہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقعہ پر فرمایاتھا:اے اللہ کے بندو!میں خدا کا بندہ اوراس کا رسول ہوں،پھر فرمایا،اے مہاجرین میں اللہ کا بندہ اوراس کا
رسول ہوں،ہم مٹی سے پیدا کیے گئے ہیں،ابوعبدالرحمٰن کہتے ہیں،مجھ سے ایک ایسے شخص نے جوآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ترتھا، بیان کیا کہ حضور صلی اللہ
علیہ وسلم نے مٹھی بھر ریت ان کے چہروں پر پھینکی اور فرمایا،رسواہوں ی چہرے،چنانچہ اللہ نے کفّار جو طؤبھگادیا،اسے حماد بن سلمہ نے یعلی بن عطاء سے،انہوں
نےابوہمام عبداللہ بن یسارسے،انہوں نے ابوعبدالرحمٰن فہری سےروایت کی ،یعلی کہتے ہیں کہ مجھ سے ان کے باپوں نے اپنے باپوں سے روایت کی،کہ ہم میں سے کوئی
آدمی بھی ایسانہیں رہ گیا تھا،جس کی آنکھیں اور منہ مٹی سے اٹ نہ گئے ہوں۔
یہ وہی صاحب ہیں،جن سے عبداللہ بن عباس نے دریافت کیاتھا،اے ابوعبدالرحمٰن کیاآپ کو معلوم ہے،کہ حضورِاکرم نماز کے لئے کہاں قیام فرماتے تھے،انہوں نے
کہا۔ہاں آپ اس قطعۂ زمین میں جوکعبے کے سامنے ہے اورباب ابوشیبہ سے ملحق ہے،نمازاداکیاکرتے تھے۔
ابواحمد عبدالوہاب بن علی باسنادہ ابوداؤد سلیمان بن اشعث سے،انہوں نے موسیٰ بن اسماعیل سے ،انہوں نے حماد سے،انہوں نے یعلی بن عطاسے،انہوں نے ابوہمام
عبداللہ بن یسارسے روایت کی،کہ ابوعبدالرحمٰن حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حنین میں موجود تھے،سخت گرم دن تھے،چنانچہ ہم آرام کرنے کو ایک درخت کے
سائے میں لیٹ گئے ،جب سورج ڈھل کیاتو میں نے کپڑے پہنے اورگھوڑے پر سوارہوکر حضوراکرم کے پاس آیا،آپ خیمے میں آرام فرمارہے تھے قریب جاکر
السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
کہا،اورعرض کیا،یارسول اللہ !گرمی کی وجہ سے بُراحال ہے،آپ نے فرمایا،ہاں ٹھیک کہہ رہے ہو ،پھربلال سے فرمایا،بلال میاں! میرے گھوڑے پرزین کس دو،انہوں نے
زین نکالی،جس کاباکھر کھجور کی چٹائی تھی،نہ استرتھا نہ باہر کاکپڑاتھا،آپ سوارہوئے ہم بھی سوارہولئے،یوں انہوں نے حدیث بیان کی،تینوں نے ذکرکیا ہے، لیکن
ابن مندہ نے اختصار سے کام لیا ہے۔