ابوعبداللہ آخر،ان سے یحییٰ بکائی نے روایت کی،حجاج بن منہال نے حماد بن سلمہ سے،انہوں نے یحییٰ بکائی سے،انہوں نے ابوعبداللہ صحابی رسول سے روایت کی،کہ
حضرتِ ابن عمرکہاکرتے تھے کہ ان سے ان کی باتیں اخذکرو،تینوں نے ان کا ذکرکیا ہے۔
ابن کثیرکہتے ہیں،بہت سے نام ایسے ہیں جن کی کنیت ابوعبداللہ ہےاوراکثر ان میں سے ایسے ہیں، کہ جن کا ترجمہ ہم ان کے اسماء کے ذیل میں لکھ آئے ہیں،اوروہ
بھی باہم گڈ مڈہیں،اس کی دلیل یہ ہے کہ جس ابوعبداللہ سے حدیث
من اغبرت قد ماہ فی سبیل اللہ
مروی ہے،وہ جابر بن عبداللہ انصاری ہیں،اورحصین بن حرملہ نے ابومصبح سے روایت کی کہ مالک بن عبداللہ ایک دفعہ جابربن عبداللہ کے پاس سے گزرے(اوریہ واقعہ اس
وقت پیش آیا،جب ہم ارضِ روم میں تھے) اوروہ ایک خچر کو کھینچے آرہے تھے،انہیں مالک بن عبداللہ نے کہا،ابوعبداللہ سوارہوجاؤ الیٰ آخرہٖ اور غالباً ان کے
(سوائے چند ایک کے)سب کا حال ایک ساہے لیکن ہم نےسابقین کے تتبع میں سب کا ذکرکردیاہے۔