ابوالعکر رضی اللہ عنہ
ابوالعکر رضی اللہ عنہ (تذکرہ / سوانح)
ابوالعکر،یہ اس خاتون ام شریک کے بیٹے تھے،جس نے اپنا نفس حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بخش دیاتھا،ابوالعکر کا نام بقول عمراسلم بن سمی تھا،ابوموسیٰ نے باسنادہ تا ابوصالح ابن عباس سے روایت بیان کی کہ انہیں ام شریک دختر جابر نے بتایا،کہ ان کا بیٹا ابوالعکراسلام قبول کرکے حضورِاکرم کے ساتھ ہجرت کرگیا،اس پر اس کے لوگ میرے پاس آئے اور کہنے لگے ،شایدتوبھی بیٹے کے دین پر ہوگی،خود انہوں نے کہا،بلاشبہ تاکہ خدا تجھے بھی اس کی جزادے،وہ روانہ ہو پڑے،اورمجھے بھی ایک گراں رَواُونٹ پر سوارکردیا،مجھے کھانے پینے کوکچھ نہ دیتے تھے،جب دوپہرہوئی ،وہ اپنے خیموں میں فروکش ہوگئے اورمجھے تپتی دھوپ میں چھوڑدیا،جس سے میری عقل کان اور آنکھیں سب ماؤف ہوگئیں،جب تیسرے دن دوپہرہوئی تومیں نے اپنے سینے پر پانی کے ڈول کی ٹھنڈک محسوس کی،میں نے اس سے تھوڑی دیر پانی پیا،پھروہ مجھ سے چھین لیا گیا،میں نے دیکھا کہ وہ ڈول زمین وآسمان کے درمیان معلق تھا،چنانچہ وہ دوسری بار میرے قریب آیا،میں نے تھوڑی دیر اس سے پھرپانی پیا،تیسری دفعہ پھر یہی صورت پیش آئی ،تاآنکہ میں پوری طرح سیراب ہوگئی،پھر وہ پانی میرے سر،چہرے اورکپڑوں پر انڈیل دیاگیا۔
جب انہوں نے یہ حال دیکھا،توپوچھا،اے دشمن ِخدایہ کیا معاملہ ہے،میں نے کہا،یہ اللہ کاکرم ہے، وہ جلدی جلدی اُٹھ کر اپنی مشکوں کے پاس آئے انہوں نے دیکھا کہ ان کے منہ اسی طرح بندھے ہوئے ہیں،اس پر وہ پکاراُٹھے،کہ جس خدانے اپنے کرم سے تجھے پانی عطاکیا ہے،ہم شہادت دیتے ہیں،کہ اسلام اسی کا دین ہے،چنانچہ وہ اسلام لے آئے اور ہجرت کرکے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س پہنچے۔
ابن کلبی لکھتے ہیں یہ وہی خاتون ہیں،جن کے بارے میں یہ آیت اُتری وامراء ۃ مومنۃ ان وھبت نفسہا للنبی (اوروہ مومن خاتون جس نے اپنا نفس نبی کو بخش دیا) ابوعمراور ابوموسیٰ نے ان کا ذکرکیاہے۔