ابوعقیل رضی اللہ عنہ صاحب الصاع،جن پر منافقوں نے طنزکیاتھا،ان کے نام کے بارے میں اختلاف ہے،بقول قتادہ ان کانام جیحاب تھا،ابنِ اسحاق نے ابوعقیل صاحب
الصاع لکھاہے،جو بنوانیف اراشی سے بنوعمروبن عوف کے حلیف تھے،خالد بن یسار نے ابن ابوعقیل سے،انہوں نے اپنے والد سے روایت کی،کہ وہ ایک رات پیٹھ پر کنوئیں
کے ڈول کی رسی کھینچتے رہے،جس کی اجرت دوصاع کھجورمقررتھی،صبح کو ایک صاع کھجوراپنے بچوں کے لیے رکھ لی،اورایک صاع حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں
پیش کردی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اسے صدقات میں شامل کردو،منافق کہنے لگے کہ اللہ تعالیٰ ان کھجوروں سے بے نیازہے اوران کا مذاق اڑایا،کیونکہ
عبدالرحمٰن بن عوف اپنا نصف مال اٹھالائے تھے،جوچارہزارچارسو درہم بنتاتھا،اسی طرح عاصم بن عدی ایک سو وسق کھجورلے آئے تھے،منافق کہنے لگے ،یہ ریاکاری
ہے،اس پر یہ آئیت نازل ہوئی:
الذین یلمزون المطوعین من المومنین فی الصدقات والذین لا یجدون الا جیدھم
(اورجولوگ بطوع خاطر صدقہ ادا کرنے والے مومنوں کی اوران لوگوں کی جن کے پاس اپنی محنت کے بغیراورکچھ نہیں ہے،بھداڑاتے ہیں)تینوں نے ان کا ذکرکیاہے۔