ابوالبداح بن عاصم بن عدی بن جد بن عجلان البلوی(جو بنوعمروبن عوف انصار کے حلیف تھے)ہم انکانسب ان کے باپ کے ترجمے میں لکھ آئے ہیں،ان کی صحبت کے بارے میں اختلاف ہے،ایک روایت میں ہے کہ ان کے والد کو صحبت نصیب ہوئی،لیکن یہ خود تابعی ہیں،اور اپنے والد سے روایت کرتے تھے۔
ایک روایت میں ہے کہ انہیں صحبت نصیب ہوئی،اور یہ سبیعہ اسلمیہ کے شوہر تھے،جسے ان کی وفات پر ابوالسنابل بن بعکک نے نکاح کا پیغام بھیجا تھا،ابن جریح وغیرہ نے بھی ان کا ذکر کیا ہے،اور بقول اب عمر اکثر لوگ انہیں صحابی شمار کرتے ہیں،ابوالبداح کے مطابق ان کا لقب اور کنیت ابوعمر تھی،ابونعیم کہتے ہیں کہ بعض متاخرین (ابن مندہ)کو ان کے بارے میں اشتباہ ہؤا ہے،اور لکھا ہے کہ عبدالرحمٰن بن ابوبکر نے ان سے حدیث روایت کی،حالانکہ راوی ابوبکر بن عمر تھے،واللہ اعلم، تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔
ابنِ اثیر لکھتے ہیں،ابوعمر کا ابوالبداح کو سبیعہ سلمیہ کا خاوند کہنا غلط ہے،کیونکہ سبیعہ کے شوہر کا نام سعد بن خولہ تھا،چنانچہ ابوعمر اور ابنِ مندہ نے سبیعہ کے ترجمے میں یہی لِکھا ہے،اور ابوالبداح کی بیوی کا نام جمیل دختر یسار تھا،جومعقل بن یسار کی بہن تھی،اور ان کے شوہر کے بارے میں یہ آیٔت نازل ہو ئی تھی۔
اِذَا طَلَّقتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغنَ اَجَلَھُنَّ فَلَا تَعضُلُو ھُنَّ اَن یَّنکِحنَ اَزوَاجَھُنَّ،یہ بعض علماءکاقول ہے حالانکہ اس بارے میں مفسرین کا شدید اختلاف ہے۔