ابوالبراء،تمیم الداری کے غلام تھے،سعید بن زَیّاد بن قائد نے اپنے والد سے انہوں نے داداسے، انہوں نے ابوہند سے روایت کی،کہ تمیم اپنے ساتھ شام سے چند قندیلیں اور تیل لے کر مدینے آئے، جس رات کو وہ مدینے پہنچے جمعے کی رات تھی،انہوں نے اپنے غلام ابوالبراءکوحکم دیا ،کہ قندیلوں میں تیل ڈال کر مسجد میں لٹکا دے،اس نے حکم کی تعمیل کی،چنانچہ جب سورج غروب ہو،تو لیمپ روشن کردئیے گئے،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں تشریف لائے چمک دمک دیکھ کر دریافت کیا،یہ کس نے کیا ہے،لوگوں نے تمیم کا نام لیا،حضورِ اکرم نے فرمایا،"تو نے اسلامی عبادت گاہ کو منور کیا،اللہ تعالیٰ تیری دنیااور آخرت کو منور فرمائے،جہاں تک میری ذات کا تعلق ہے،اگر میری کو ئی اوربیٹی ہوتی تومیں اسے تجھ سے بیاہ دیتا"،اس پر نوفل بن حارث بن عبدالمطلب نے عرض کیا،یارسول اللہ! ام مغیرہ نامی میری ایک بیٹی ہے،آپ اس کے بارے میں مختار ہیں، جو چاہیں کریں،حضورِ اکرم نے وہیں کھڑے ان کو بیاہ دیا،ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کی ہے۔