ابوبرقان،بنوسعد بن بکر بن ہوازن سےحضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے رضاعی چچاتھے،جعفر نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے،مداینی نے عیسیٰ بن یزید سے روایت کی،کہ ابوبرقان حضورِ اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئے،اور عرض کیا،یارسول اللہ، میں نے محسوس کیا ہے،کہ آپ کی قوم کے آدمی نہ تو آپ کے سوا کسی اور سے اتنی محبت کرتے ہیں اور نہ آپ سے زیادہ کسی اور کی اتنی تعریف کرتے ہیں،لیکن ان کی گفتگو غیر واضح ہوتی ہے۔
حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اے ابوبرقان!کیاتم نے حیرہ دیکھا ہے،انہوں نے کہا نہیں، فرمایااگر تمہیں لمبی زندگی عطاہوئی،تو تم سن لوگے،کہ وہاں جانے والے کہ نہ تو کوئی خطرہ پیش آئے گا،اور نہ کسی تنگی ترشی سے واسطہ پڑے گا،ابویرقان کہنے لگا،یارسول اللہ ،میں آپ کی بات کوسمجھ نہیں سکا،میں فلاں فلاں گھاٹی سے آیا ہوں،اور مجھے کوئی تکلیف نہیں ہوئی،حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا،اے ابویرقان!میں قیامت کے دن تیرا ہاتھ پکڑوں گا،اور تجھے یاد دلاؤں گا،اس پر حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا،اے ابویرقان!حضور اکرم قیامت کے دن تیرا
ہاتھہ اسی صور ت میں پکڑیں گے،کہ تو مردِ صالح ہوگا،ابویرقان کہتے ہیں،اس کے بعد میں حیرہ گیا،اور اسے ویساہی پایا،جیسا حضورِ اکرم نے فرمایا تھا،ابوموسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔